Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 کورونا ویکسی نیشن کے بعد ہونے والے اثرات کی اصل وجہ کیا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا
واشنگٹن : امریکی محققین کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسی نیشن کے بعد ہونے والے اثرات کا تعلق ویکیسن سے ہرگز نہیں بلکہ یہ انسان کے اضطراب کی وجہ سے ہے۔
اس حوالے سے امریکا کی صحت کی نگرانی کرنے والی ایجنسی مرکز برائے امراض کنٹرول اور روک تھام (سی ڈی سی) کا کہنا ہے کہ کوویڈ 19کی ویکسی نیشن کے بعد سامنے آنے والے اثرات، بےہوش ہونا، چکر آنا اور متلی، اضطراب کی وجہ سے ہیں اور ان کا تعلق ویکسین سے نہیں ہے۔
غیر ملکی کی رپورٹ کے مطابق یہ ایڈوائزری امریکا میں پانچ بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کرنے والے مقامات سے جمع کردہ اعداد و شمار پر مبنی ہے اور اسے گزشتہ روز سہ پہر کو جاری کیا گیا۔
مراکز نے اضطراب سے متعلق 64 کیسز کی اطلاع دی جن میں اپریل کے اوائل میں جانسن اور جانسن ویکسن کی پہلی خوراک ملنے کے بعد بے ہوش ہونے کے17 کیسز بھی شامل ہیں۔
امریکی صحت کے اداروں نے 6 افراد کے خون کے جمنے کی غیر معمولی شکایت پیدا ہونے کے بعد اس ویکسین کی فراہمی کو عارضی طور پر روک دیا تھا۔
23 اپریل کو سی ڈی سی اور یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے رپورٹ ہونے والے کیسز کا مکمل جائزہ لینے کے بعد یہ پابندی ختم کردی تھی اور تمام صحت مراکز کو اس ویکسین کا استعمال دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
تاہم اس کے حالیہ ایڈوائزری میں سی ڈی سی نے ویکسین فراہم کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ ‘ویکسینیشن کے بعد اضطراب سے متعلقہ کیسز سے آگاہ رہیں اور ویکسین لگانے کے بعد کم از کم 15 منٹ تک کسی بھی منفی رد عمل کے لیے کووڈ 19 کے تمام ویکسین وصول کنندگان کا مشاہدہ کریں۔
ویکسین کے اثرات کی شکایت کرنے والوں میں اکثریت، 61 فیصد خواتین تھیں جن کی اوسط عمر 36 سال تھی۔ اس کے علاوہ 20 فیصد مریضوں نے ویکسینیشن سائٹ کے عملے کو بتایا کہ وہ انجکشن لگنے یا سوئی لگنے سے بیہوش ہوجاتے ہیں۔
ایسی زیادہ تر علامات کھانے/پینے اور آرام کرنے سے ہی 15 منٹ کے اندر حل ہوگئیں جبکہ 20 فیصد مریض مزید تشخیص کے لیے ہسپتال میں داخل ہوئے، ان مراکز میں سے 4 نے ان رد عمل کی تحقیقات کے لیے ویکسینیشن معطل کردی۔
سی ڈی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن کے بعد اضطراب سے متعلقہ کیسز کے بارے میں آگاہی میں اضافہ ویکسینیشن فراہم کرنے والوں کو ویکسینیشن جاری رکھنے کے بارے میں فیصلے کرنے کے قابل بنائے گا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اضطراب کے دورے جانسن اور جانسن کی ویکسین سے مخصوص نہیں اور کسی بھی ویکسین لگوانے کے بعد ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق اضطراب کے حملے فلو سے وابستہ افراد کے مقابلے میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔
ویکسین کے اثرات میں کمی
سی ڈی سی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی نفسیاتی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جیفری گیلر نے ویکسین لگوانے کے بعد گہری سانس لینے اور آرام کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار جب آپ اس مرکز پر پہنچ گئے، خاص طور پر بڑے ویکسینیشن مرکز تو یہ آپ کا ذہن تبدیل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، لوگ اگر اضطراب کا شکار ہیں تو انہیں میڈیکل ٹیم کو بتانا چاہیے، اسے خود تک محدود نہ رکھیں۔
جانسن اینڈ جانسن ویکسین پر پابندی کو ختم کرنے والے ایف ڈی اے اور سی ڈی سی کے ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ اس کے رکنے سے پہلے ہی68لاکھ خوراک پہلے ہی استعمال کی جاچکی تھیں اور ان68 لاکھ میں سے15 وصول کنندگان نے خون کے جمنے اور کم پلیٹلیٹ کی شکایت کی۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ویکسین فراہم کرنے والوں اور معالجین کو وسیع پیمانے پر تعلیم فراہم کی جائے تاکہ وہ ان کیسز کو صحیح طور پر پہچانیں اور ان کا انتظام کریں اور درکار علاج کا بندوبست کریں۔