فضائی آلودگی کا ایک اور خطرناک نقصان

0


فضائی آلودگی جہاں ایک طرف تو انسانی جسم اور صحت کے لیے بے شمار نقصانات کھڑے کرسکتی ہے وہیں کئی بار تحقیق میں اس بات کو ثابت کیا جاچکا ہے کہ یہ دماغی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ محض چند ہفتے کی فضائی آلودگی ہھی دماغی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے تاہم تحقیق کے مطابق منفی اثرات کی شدت کو اسپرین جیسی ورم کش ادویات سے کم کیا جاسکتا ہے۔

یہ پہلی تحقیق ہے جس میں مختصر المدت فضائی آلودگی اور ورم کش ادویات کے استعمال کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

طبی جریدے جرنل نیچر ایجنگ میں شائع تحقیق میں مختلف ایونٹس جیسے جنگلات میں آتشزدگی، اسموگ، سگریٹ کے دھویں، کوئلے پر کھانا پکانے سے اٹھنے والے دھویں اور ٹریفک جام میں پھنسنے سے فضائی آلودگی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

ماہرین نے بوسٹن سے تعلق رکھنے والے 954 معمر افراد کی دماغی کارکردگی اور ہوا میں موجود ننھے ذرات پی ایم 2.5 اور سیاہ کاربن جیسی آلودگی کے اثرات کا موازنہ کیا۔ اس کے علاوہ تحقیق میں ورم کش ادویات کے استعمال سے مرتب اثرات کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پی ایم 2.5 کی اوسط سطح میں اضافہ 28 دن تک برقرار رہنے سے ذہنی آزمائش کے ٹیسٹوں میں رضا کاروں کے اسکور کم ہوئے۔ تاہم جو افراد ورم کش ادویات استعمال کر رہے تھے ان میں فضائی آلودگی سے دماغی کارکردگی پر مرتب ہونے والے اثرات کی شرح دیگر سے کم تھی۔

ماہرین نے خیال ظاہر کیا کہ اسپرین کا استعمال اعصابی ورم کو معتدل رکھتا ہے یا دماغ کی جانب خون کے بہاؤ میں تبدیلیاں لاتا ہے جس سے فضائی آلودگی کے منفی اثرات کا کم سامنا ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ مختصرمدت کے لیے فضائی آلودگی بھی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے تاہم اسپرین یا دیگر ورم کش ادویات کے استعمال سے ان کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here