آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں، وزیر خزانہ

0


اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ تحفظات کے باوجود آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا پروگرام ابھی تک برقرار ہے، اس سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے،معیشت کے فروغ کیلئے بڑے فیصلےکرنےہوں گے، ریونیو وصولیوں کا حجم بڑھانا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت آئی تو بہت سےچیلنجز کا سامناتھا، اکانومی کو ٹریک پر لانے کے لئے دوست ممالک سمیت سعودی عرب سے بھی پیسے لئے۔

شوکت ترین نے کہا کہ اس بار آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی نوعیت بھی ہے، اس سے قبل جب میرے دور میں آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے تو دنیا کو دہشت گردی کا سامنا تھا اور آئی ایم ایف سے فرینڈلی پروگرام ملا جس میں شرائط نہیں تھیں لیکن اب حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی تو شرائط لگا دی گئیں۔

وزیر خزانہ نے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کو خاصا مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ایکسپورٹس میں زیرو ایف ٹی آئی ہے، لیکن معاشی طور پر استحکام کی طرف جا رہے تھے کہ کرونا آ گیا، شوکت ترین نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا پروگرام ابھی تک برقرار ہے،آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں بڑھانا ریونیو اضافے کا واحد طریقہ نہیں ہے، وزیراعظم بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانے کے حق میں نہیں ہیں، بجلی کی قیمت بڑھائیں تو مہنگائی براہ راست بڑھتی ہے، ہمیں سرکلر قرضے کم کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ ہمارا عام آدمی مہنگائی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی استحکام سے نکل کر شرح نمو میں اضافے کی جانب جانا ہے، جی ڈی پی گروتھ کو کم از کم 5 فیصد پر رکھنا ہوگا، لوگ ٹیکس نیٹ میں اس لیے نہیں آتے کیونکہ ہراساں کیا جاتا ہے، بجٹ میں یقینی بنائیں گے ٹیکس نیٹ میں آنے والوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی سے بھی بہترین تبدیلی آسکتی ہے۔ آئی ٹی کا شعبہ کی گروتھ 65 فیصد ہے اس کو 100 فیصد پر لانا ہوگا، انفارمیشن ٹیکنالوکی آئندہ پانچ سے دس سالوں میں گیم چینجر شعبہ بن سکتا ہے،آئی ٹی کی ایکسپورٹ سالانہ آٹھ ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ 60 فیصد سے زائد لوگ زراعت سے وابسطہ ہیں، ہمیں زراعت کے شعبے کو بڑھانا ہے، زراعت کی بہتری کے لئے مالیاتی پیکج کی ضرورت ہے، ہمیں زراعت پر پیسے خرچ کرنے ہونگے، پانی سمیت دیگر ضروریات کا خیال رکھنا ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here