اب تک کرونا وائرس کو چھونے، چھینکنے یا کھانسنے سے پھیلنے والا وائرس سمجھا جاتا رہا تاہم حال ہی میں انکشاف ہوا کہ کووڈ 19 سے متاثرہ شخص صرف بات کرنے سے بھی اس وائرس کو پھیلا سکتا ہے۔
حال ہی میں جاپانی سائنسدانوں نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ باتوں کے دوران کسی شخص کے منہ سے خارج ہونے والی ہوا کس طرح دوسروں کو کرونا وائرس کا شکار بنا سکتی ہے۔
مذکورہ سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں کہا کہ ہیئر ڈریسرز، بیوٹیشنز اور میڈیکل پروفیشنلز اس ذریعے سے کرونا وائرس کو اپنے کلائنٹس اور مریضوں تک منتقل کرسکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس کے لیے اسموک اور لیزر لائٹ کے ذریعے منہ سے خارج ہونے والی سانس کو جانچا۔
انہوں نے بتایا کہ جب ایک مخصوص انداز میں کسی شخص پر جھکا جائے، جیسے کوئی ہیئر ڈریسر بال دھونے یا کوئی ڈینٹسٹ مریض کے دانتوں کے معائنے کے لیے اس پر جھکتا ہے تو بہت امکان ہے کہ صرف اس کے بات کرنے سے بھی اس کی سانس کے ذریعے مضر ذرات دوسرے شخص کے قریب جاسکتے ہیں۔
اس تجربے کے لیے دونوں افراد کا ماسک سمیت اور بغیر ماسک کے تجزیہ کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک نہ پہننے والے کی سانس کشش ثقل کی وجہ سے نیچے کی طرف جاتی ہے، ماسک پہننے کی صورت میں وہ اوپر ہی رہتی ہے اور قریب موجود شخص کے گرد ایک ہالہ سا قائم کرلیتی ہے، دونوں صورتوں میں سامنے والا شخص متاثر ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل یہ دیکھا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے
متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کے دوران اس کے منہ سے نکلنے والے ذرات اور لعاب دہن کے قطرے دوسرے شخص تک باآسانی پہنچ سکتے ہیں۔
اب بات کرنے کے دوران ہونے والی ذرات کی اس منتقلی نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔