کراچی کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔تفصیلات کے مطابق کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اعلی سطح اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ اور علی زیدی کے درمیان تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا۔وفاقی وزیر علی زیدی نے سوال کیا کہ ایس بی سی اے کے بجائے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کب بنے گی؟ سندھ سالڈویسٹ مینجمنٹ کی جگہ کراچی سالڈویسٹ مینجمنٹ کب ہوگا؟وزیراعلی سندھ نے جواب دیا کہ اس معاملے پر کام جاری ہے۔ جس پر وفاقی وزیر
نے دوبارہ سوال داغتے ہوئے پوچھا کہ معاملہ کب تک مکمل ہوگا تاریخ بتائیں۔وزیراعلی نے تلخ لہجے میں جواب دیا کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ وزیراعلی کے جواب پر علی زیدی سیخ پا ہوگئے اور اپنی فائلز اٹھا کر اجلاس سے چلے گئے۔گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں بھی علی زیدی نے معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھا تھا۔ علی زیدی نے کہا کہ عوامی مسئلے پر سندھ حکومت اختیارات کی منتقلی کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ کی زیر صدارت کے ایم سی کے مالی معاملات سے متعلق اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے وزیراعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں میونسپل یوٹیلٹی اینڈ کنزر وینسی ٹیکس بل نہیں دے سکے،شہر میں 14 لاکھ ملکیت ہیں جن سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہونا تھا لیکن صرف 35ہزار پراپرٹیز سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہوسکا۔جس پر وزیراعلی سندھ نے کے ایم سی کو پارکساور ہٹس کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کے ایم سی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے، چاہتا ہوں کہ کے ایم سی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے، ہم کہتے ہیں کہ کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے، لیکن کے ایم سی مالی مشکلات کا شکار ہے، یہ افسوس کی بات ہے۔مراد علی شاہ نے اس موقع پر کے ایم سی کو 17کروڑ روپے دینے کی منظوری بھی دیتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ کے ایم سی اپنے پیٹرول پمپس کوبہترین بڈرز پر دے اور اپنے مالی مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کرے۔وزیراعلی سندھ اجلاس میں موبائل فونز ٹاورز کے ٹیکسز بھی کے ایم سی کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا خود بندوبست کرے، ساتھ ہی انہوں نے کے ایم سی کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی موبائل ٹاورز کے ٹیکس لیتی تھی۔
کراچی پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس کے رکن اور جمعیت علماء پاکستان کے جنرل سیکریٹری مولانا شاہ اویس نورانی نے کہا ہے کہ پاکستان پر چار جانب سے حملہ کیا جارہا ہے ۔پاکستان ہر مسلط موجودہ حکومت اسرائیل کی فرنچائز حکومت ہے۔ملک میں عقیدہ ختم نبوت سے لے کر تہذیب پر ہونے والے تمام حملوں کے تانےبانے تل ابیب سے ملتے ہیں ،آزادانہ منصفانہ انتخاب نہیں ہوتے اور تحریک چلتی ہے تو برداشت کرتے ہیں۔پاکستانی قومی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے لابنگ کرنے والوں کو مسترد کرتے ہیں۔پاکستان اور اطراف کی طاقتور قوتیں کان کھول کر سنیں
عوام اسرائیل کو تسلیم کرنا کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو جے یو آئی کے تحت نیو ایم اے جناح روڈ پر منعقدہ اسرائیل نامنظور مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہ اویس نورانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جلسوں میں بچوں کولانے کا الزام لگایاگیا،تمہارے بچے نہیں ہمارا کوئی قصور نہیں۔خود کو ختم نبوت کا مجاہد قرار دینے والے سے پوچھتا ہوں 2002 میں مشرف نے آئیں معطل کیا تو عقیدہ ختم نبوت کی شق کو کس نے بحال کرایا ۔فضل الرحمن کھلاڑی ہیں عمران خان تسلیم کریں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہاتھا کہ پانچ لوگ کہہ دیں گو عمران گو تو ہٹ جائوں گا ۔چینی آٹے کے بحران کا پوچھو تو کہتے ہیں کہ پتہ نہیں یہ مافیا کہاں سے آگئیں۔ کہتے ہیں بھنگ کی معیشت کو ابھاریں گے ۔اب زیتوں کے باغ لگانے کی بات کررہے ہیں۔انڈے کٹوں کی بات ہوتی ہے لگتا ہے کسی کریانے کی دکان چلانے والے سے بات کررہے ہیں۔مدرسوں کی مانیٹرنگ کی باتیں کررہے ہیں ۔خبردار کرتا ہوں مساجد منبر محراب مدارس کی طرف آنکھ کی توآنکھیں نوچ لیں گے ۔۔اپنی حدود کا تعین کرلیں ۔حکومت لانگ مارچ کے بجائے شارٹ مارچ میں ہی فارغ ہوجائیگی۔دین فروش مولویوں کو مدارس میں داخل نہ ہونے دیا جائے ۔قوم کو گھبرانے کی ضرورت نہیں اب ان کے گھبرانے کا وقت ہے ان کو حکومت سے نکالیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلمخالف ملین مارچ کا انعقاد پاکستان کے بچے بچے نے دل کی آواز ہے ۔اسرائیل یہودیوں کی ناجائز ریاست ہے جو فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کررہی ہے ۔دنیا اس ظلم پر خاموش اور تماشہ دیکھ رہی ہے ۔فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے۔پاکستان کے آئین کا بھی تقاضہ ہے کہ فلسطین کی حمایت کی جائے ۔ہم کسی عربریاست کی تقلید نہیں کریں گے ۔ہماراجینا مرنا فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔عمران خان گومگوں کی پالیسی ترک کرکے واضح موقف اختیار کریں۔پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور فلسطینیوں کا تعلق کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اسرائیل کے معاملے میںفلسطینیوں کی رضا مندی کے بغیر اسرائیل نامنظور کا ہی نعرہ لگائیں گے ۔حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا شوشا چھوڑا ۔حکومت کشمیر پر سودے بازی کرچکی ہے۔عمرانی حکومت میں بھارت وہ کرگزرا جس کی 70 سال میں ہمت نہ ہوئی ۔جمعہ کے جمعہ احتجاج کا اعلان ہوا لیکن احتجاج نہیں کیا گیا۔ ۔کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کیامنگوں کے مطابق حل نہیں ہورہا۔کوئی بعید نہیں پاکستانیوں کے جذبات کا سودا کردیا جائے۔پاکستان کے علاوہ دوسرے ملکوں نے بھی فلسطینیوں کے خون کا سودا کیا ۔فلسطینیوں کو آج بھی پاکستان سے امید ہے۔تحریک انصاف کو ووٹ دینے والوں کی اکثریت اسرائیل سے تعلقات کی مخالف ہے۔کامیاب اور بھرپور احتجاج پر جمعیت علمائےاسلام کی قیاد ت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔آج کا احتجاج اداروں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے ۔پی ڈی ایم نے بحث چھیڑ دی کہ پاکستان میں عدلیہ میڈیا اور جمہوریت یا سیاسی جماعتیں آزاد ہیں یا نہیں ۔ہر الیکشن میں کراچی میں ووٹوں پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔کراچی کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا جارہا۔سعید غنی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت میں پاکستان کے لیے محمد علی جناح کے خواب کو حقیقت بنائیں گے۔
کراچی امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ڈی ایم میں صرف اقتدار کے گھوڑے پر بیٹھنے پر اختلاف ہے ، ورنہ دونوں ایک ہی ہیں، حکومت کے 950دنوں میںجہاں حکومت نے نااہلی ، بددیانتی ، ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہوئی ہے،وہیں اپوزیشن کی ان جماعتوںنے بھی ہر موقع پر حکومت کا ساتھ دیا ہے ، ملک کی معاشی ، تعلیمی و کشمیر پالیسی ، آئی ایم ایف وار ورلڈ بینک کی غلامی ،قومی مفادات کے خلاف بیرونی مداخلت کو
قبول کرنے اور ایف اے ٹی ایف قوانین کی منظوری میں پیپلز پارٹی ، نواز لیگ اور پی ٹی آئی ایک ساتھ ہیں ، ملٹری کورٹس کے قیام اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسع میں بھی یہ سب ایک تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک اپنی وفاداری کا ثبوت دے رہے تھے ، جماعت اسلامی ان کے خلاف اور ملک میں حقیقی تبدیلی آئین و قانون کی بالا دستی اور عدل و انصاف کے قیام کی جدوجہد کر رہی ہے ، وکلا برادری نے بھی ہمیشہ عدل و انصاف ، جمہوریت اور قانون کی بالا دستی کی جدوجہد کی ہے ، نظریہ ضرورت کی بنیاد پر فیصلے دینے والوں کے خلاف سراپا احتجاج بلند کیا ہے اور اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے والوں کو مضبوط کیا ہے اور اس میں کراچی بار کا کردار بھی بہت نمایاں اور دیرینہ ہے ، جماعت اسلامی اور بار کی سیاست میں ہم آہنگی موجود ہے ، ہم وکلا برداری کو دعوت دیتے ہیں کہ عوام کے لیے عدل و انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے امیر و غریب ، چھوٹے اور بڑے سب کے احتساب کے لئے اور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے مل کر جدوجہد کریں ، اسلام بھی عدل و انصاف کا درس دیتا ہے ، عوام کے تمام مسائلکا حل اور ملک اور قوم کے لئے تمام بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ اسلام کے عادلانہ و منصفانہ نظام کے قیام میں ہی مضمر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر بار کے جناح آڈیٹوریم میں بار کے عہدیداروں و ممبران سمیت مرد و خواتین وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کراچی بارایسوسی ایشن کے صدر نعیم الدین قریشی اور جنرل سیکریٹری عامر نواز وڑائچ نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کو کراچی بار کی جانب سے یاد گاری سوینئرز بھی پیش کیے گئے ۔ اس موقع پر بار کی نائب صدر شازیہ ، اسلامک لائرز موومنٹ کے سید شاہد علی ، عبدالصمد خٹک ،سیدشعاع النبی ،اقبال عقیل ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سکریٹری محمد اصغر،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء عبدالوہاب ، راجہ عارف سلطان ، مسلم پرویز،محمد اسحاق خان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،جماعت اسلامی اقلیتی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ اور دیگر بھی موجودتھے ۔ اس موقع پر تمام شرکاء نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ بھی پڑھا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کراچی باروہ جگہ ہے جہاں کا دروازہ سیاسی کارکنوں اور مسائل میں گھرے عوام کے لئے ہمیشہ کھلا رہتا ہے ، سول اور فوجی آمریت کے دور میں بھی بار نے حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے ، عدل و انصاف کا قیام کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اورجہاں عدل و انصاف نہ ہو وہاں نہ کوئی ترقی کرسکتا ہے اور نہ معاشرہ اور ریاست ، بدقسمتی سے ملک کے اندر چھوٹے اور بڑے کے لیے الگ الگ قانون ہے، کوئی بھی وی آئی پی سڑک سے گزرتے ہوئے سرخ بتی کا احترام نہیں کرتا ، نہ ملک کے اندر ایک نظام انصاف اور احتساب سب کا بلاامتیاز ہونا چاہیے ، پی ڈی ایم والے کہتے ہیںکہ ہم انقلاب کے لیے نکلے ہیں وہ بتائیں سندھ میں 13سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ، سندھ کے اندر کون سا انقلاب آگیا۔ سکھر لاڑکانہ ، حیدر آباد میں کیا تبدیلی آئی ، وہاں آج بھی عوام پینے کے صاف پانی سے محروم اور گندے وبدبودار پانی پینے پر مجبور ہیں ، ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی کھنڈرات بن گیا ، شہریوں کے لیے پبلکٹرانسپورٹ موجود نہیں ،بجلی ، پانی اور دیگر مسائل نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے ، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور حکمران پارٹیاں مسلسل کراچی کے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے ، 11سو ارب روپے کے پیکیج کا پتا نہیں کہاں چلا گیا ، شہر قائد کی حالت تو بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے ، کراچی کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کیتعداد کو درست گنا جائے ، تین کروڑ ہیں لیکن 2017کی مردم شماری میں ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اور پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی ڈھائی سال میں اسے درست کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا اور وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری بھی دلوادی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سب سے بڑا یوٹرن کشمیر پالیسی پر لیااور ہزاروںشہداء کی قربانیوں اور خون کا سودا کر دیا ، اس حکومت نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنا کر وہ کچھ کیا ، جو مودی نے سری نگر کے ساتھ کیا ، مسئلہ کشمیر ملک و قوم کی بقا کا مسئلہ ہے ، ہمارے دریا وہاں سے آتے ہیں ، اگر بھارت نے پورا کشمیر ہڑپ کر لیا تو ہمارا ملک بنجر ہوجائے گا ، جنرل گریسی اور موجودہ حکومت کیکشمیر پالیسی میں کوئی فرق نہیںوہ بھی مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کرنے والوں کو غدار کہا تھا اور ہمارے حکمران بھی ایسا ہی کہہ رہے ہیں ۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی گلگت بلتستان کے الیکشن میں وہی کیا جو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ نے اپنی حکومتوں کے دور میں کیاتھا ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مترادف حکومت اوروسائل کے زور پر انتخابات جیت لینے کے باوجود موجود ہ حکومت کے دور میں بھی 75لاپتا افراد کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا ، لاپتا افراد کی تعداد 6ہزار تک پہنچ گئی ہے ، لوگوں کو غائب کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، ملک کے آئین میں درج ہے کہ سودی نظام نہیں چل سکتا لیکن حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اورسود کے حق میں جنگ لڑرہی ہے ، جو اصل میں اللہ اور اس کے رسول ؐسے جنگ لڑنے کے مترادف ہے ، موجودہ حکومت کے وکیل بھی سود کے حق میں وہی دلائل دے رہے ہیں ، جو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے دور حکومت میں دیے جا رہے تھے ، نواز لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے اپنے ادوار میں تقریباً 25ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا ،موجودہ حکومت نے بھی ملک و قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کے شکنجے میں جکڑ دیا اور قرضوں کا کوہ ہمالیہ کھڑا کر دیا ، کرپشن کا اژدھا آج بھی ملک کے اندر موجود ہے ، بقیہ حکمرانوں نے کرپشن کی قومی دولت کو لوٹا اور موجودہ حکومت کا دور بھی کرپشن فری ہرگز نہیں بن سکا ، حکمران اور حکومتوں میںتو تبدیلی ہو رہی ہیں لیکن عوا کی حالت زار بہتر نہیں ہو رہی ، اصل مسئلہ حکمران طبقے کی ذہنیت کا ہے ، سکندر مرزا سے آج تک ملک پر ایک مخصوص حکمران ٹولہ اور طبقہ اشرافیہ مسلط ہے ، بیورو کریسی اور اداروں پر ان کاقبضہ ہے ، قائد اعظم کی وفات کے بعد انگریزوں کا ساتھ دینے والوں ، انگریزوں کے بوٹ پالش اور گھوڑوںکی مالش کرنے والوں نے ملک کو اس کے حقیقی مقاصد سے دور کر دیا ، قائد اعظم ایک وکیل تھے اور انہوں نے ایک عظیم جدوجہد اور برصغر کے مسلمانوں کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں مملکت خدا داد پاکستان کا ایک تحفہ دیا ، لیکن حکمران ٹولے نے اسے تباہ کر دیا سارے اختیارات و وسائل پر قبضہ کرکے اور عوام کے کندھوںپر چڑھ کر حکمرانی کرنے والے ہی تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں ، یہ ملک کا تحفظ بھی نہ کرسکے اور ایک بازو ہم سے جدا ہوگیا ، اس ٹولے نے ہی قوم کو رنگ و نسل ، زبان ، علاقے اور ملک کی بنیاد پر تقسیم در تقسیم کیا ، استحصالی نظام معیشت اور طبقاتی نظام تعلیم کے ذریعے عوام کو قیام پاکستان کے ثمرات سے محروم رکھا ،جماعت اسلامی ظلم و استحصال کے نظام اور حکمران طبقے کی سوچ کے خلاف عوام کی حقیقی ترجمان بن کر ملک کے اندر حقیقی تبدیلی کے لئے کوشاں ہے ، ملک اور عوام کوترقی و خوشحالی ، نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار ، اقلیت سمیت تمام محروم طبقوں کو حقوق ، مستحکم معیشت صرف اور صرف اسلامی نظام کے قیام سےہی ممکن ہے ۔ نعیم قریشی ایڈووکیٹ نے سراج الحق کی کراچی بار آمد پر ان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی کی مرکزی اور مقامی قیادت نے ہمیشہ عوام کی ترجمانی کی ہے ، جماعت اسلامی کی قیادت کرپشن سے پاک قیادت ہے ۔ سراج الحق نے بحیثیت صوبائی وزیر خزانہ کے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کبھی کوئیسرکاری مراعات استعمال نہیں کیں ، ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی بالادستی کے لیے بھی ان کا کردار مثالی ہے ، کراچی میں جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک سمیت شہریوں کے دیگر مسائل کے حل کے لیے زبردست اور تاریخی جدوجہد کی ہے ، عوام کی حقیقی نمائندگی کا حق ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں جمہوریت صرف نام کی رہ گئی ہے ، کرپشن اور لاقانونیت عروج پر ہے ، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔
اسلام آباد نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ کار سید انورمحمودنے کہا ہے کہ ’’سیاست آگ بھڑکانے کا نام نہیں، ہمیں ان سول وارکو ختم کرنا ہوگا‘‘یہ الفاظ دنیا کی سب سے طاقتور جمہوریت کے سب سے طاقتور عہدیدار نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہیں۔یہ الفاظ ایک اہم دن پر کیوں کہے گا؟ اس کا جواب ہے کہ 2 ہفتے قبل امریکہ کی جمہوریت کو شدید خطرات لاحق تھےاور امریکی امید کرتے ہیں کہ انہیں آئندہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکیوں کو بری طرح تقسیم کردیا تھا
مگر خوش قسمتی سے صدر بائیڈن پرعزم اور سمجھ دار انسان ہیں، انہوں نے اپنی ذاتی زندگی میں کامیابی اور حادثات دونوں کو دیکھا ہے ، ان کا کیریئر تقریبا نصف صدی پر محیط ہے ، وہ 4 دہائیوں تک سینیٹر رہے اور دو بار نائب صدر بھی منتخب ہوئے ، اسی وجہ سے جب وہ کہتے ہیں کہ سیاست آگ بڑھکانے کا کام نہیں تو اس سے پاکستان سمیت تمام جمہوری ممالک میں گھنٹیاں بج جانی چاہئیں۔پاکستان کی سیاسی قیادت کو بائیڈن کے رویے سے سبق سیکھنا چاہئے کیونکہ پچھلے اڑھائی سال سے دونوں ممالک میں جمہوریت کو تباہ کیا جارہا تھا، پاکستان کے کچھ تجربہ کار اور کچھ ناتجربہ کار رہنما نے کچھ ایسا ہی کیا جیسا امریکہ میں ہوتا رہا، ہم جیسے عام لوگ اس صورتحال کو مایوسی سے دیکھتے رہے ۔ ہمارے پاس ایک الیکشن کی مبینہ چوری کی پرانی کہانی ہے اور وہ لوگ اس کہانی کو حکومت کے تیسرے سال میں بھی بیان کر رہے ہیں جنہوں نے اس کی قانونی حیثیت کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اسی پارلیمنٹ میں وزارت عظمیٰ کیلئے الیکشن بھی لڑا۔ اب ملک میں فارن فنڈنگ کا کیس، براڈشیٹ کی کہانی بھی چل رہی ہے اور حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی دونوں معاملہ کو اپنے سیاسی انداز سے پیش کر رہے ہیں۔اپنا دفاع ان کا آئینی اور جمہوری حق ہے اور اگر وہ ایسا ہی کرتے ہیں تو اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اس کے برعکس کر رہے ہیں۔ ہم آج کل پاکستان میں ایک سیاسی بدنظمی دیکھ رہے ہیں اور یہ ہر روز مزید واضح ہورہی ہے ۔ٹرمپ کے جھوٹے بیانیے نے لاکھوں لوگوں کو قائل کرلیا تھا کہ نومبر کے صدارتی الیکشن کو چوری کیا گیا۔ مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کے لاکھوں کارکن اپنے لیڈروں کی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہعمران خان نے فارن فنڈنگ کے نام پر بھارت اور اسرائیل سے رقم لی اور یہ ایک ایسا الزام ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں۔ان کا یہ بھی خیال ہے کہ 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے حق میں دھاندلی کی گئی جبکہ پاکستان کے سابق حکمران پاک صاف ہیں اور کرپشن کے الزامات سیاسی انتقام۔پاکستان جس طرح آج تقسیم ہے ، ایسے میں جمہوریت کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے ؟ہماری سیاسی قیادت ایکدوسرے کو گرانے میں مصروف ہے ، ہمیں بائیڈن جیسا حکمران کب ملے گا جو تمام سیاسی تقسیم کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپنے ہم وطنوں سے وہ الفاظ کہے جو بائیڈن نے امریکیوں سے کہے ہیں۔براڈشیٹ، فارن فنڈنگ، ایون فیلڈ اور جعلی اکائونٹس کے معاملات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم مستقبل قریب میں بائیڈن جیسے الفاظ سننے سے قاصر رہیں گے ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھیایسا دکھائی نہیں دیتا جو سیاست میں جلتی ہوئی آگ کو بجھا دے ۔ایسا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا جس سے پاکستان میں جاری (uncivil war) ختم ہو۔ایسے حالات میں ایک مثبت اشارہ ملا ہے کہ نئے تعینات ہونے والے امریکی وزیر دفاع نے پاکستان کو افغان امن عمل میں اہم شرکت دار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ خطے میں امن عمل کو سبوتاژ کرنے والوں کا مقابلہ کریں گے اور ہم سب جانتے ہیں کہ امن عمل کو کون سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ۔
اسلام آباد سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف کی والدہ کی دبئی میں تدفین کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف کی والدہ کی تدفین دبئی کے القل نامی قبرستان میں کی گئی۔تدفین کے موقع پر سابق صدر پرویز مشرف اور ان کے قریبی عزیز بھی شریک ہوئے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق والدہ کے انتقال پر سابق صدر سے دبئی کی اہم شخصیات نے اظہار تعزیت کیجبکہ پاکستان سے بھی کئی اعلی شخصیات نے فون کرکے سابق صدر سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی۔۔یاد رہے سابق صدر پرویز مشرف کی
والدہ اُن کے ساتھ دبئی میں مقیم تھی اور وہ کافی عرصے سے علیل تھی۔خاندانی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سانس کی تکلیف کے باعث دبئی کے نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئی تھی۔واضح رہے بیگم زرین مشرف 1920 میں لکھنؤ میں پیدا ہوئی تھی۔
لاہور جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے پاکستان کے اسکواڈ میں تبدیلیوں کا امکان ہے۔بابراعظم کی انجری کے سبب نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریزمیں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے شاداب خان بھی ٹانگ کے پٹھے میں کھنچائو کا شکارہوگئے تھے، آل راؤنڈرجنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے باہر ہوچکےہیں،ان کا خلا پر کرنے کے لیے زاہد محمود مضبوط امیدوارہیں، اسکواڈ میں فخرزمان کی واپسی ہوگی۔صہیب مقصود، شرجیل خان، ذیشان ملک اوراعظم خان سمیت ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کے نام بھی زیرغورہیں، وہاب ریاض کی جگہ حسن علی کو شامل کیا جاسکتا ہے،
ٹی ٹین لیگ میں شرکت کیلئے جانے والے محمد حفیظ کا 3 فروری کو وطن واپس آکراسکواڈ کو جوائن کرنا مشکل ہے، آل راؤنڈر کو تاخیر سے شامل ہونے کی اجازت دینے کے حوالے سے صورتحال ابھی واضح نہیں۔دوسری جانب تیسرا کوویڈ 19 ٹیسٹ کلیئر آنے کے بعد پاکستانی ٹیم نے جنوبی افریقاکے خلاف ٹیسٹ سیریز کی تیاریاں شروع کردیں ، مہمان ٹیم کا بھی دو روزہ انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچ شروع ہوگیا ہے۔پاکستانی اسکواڈ کی تیسرے کوویڈ 19ٹیسٹنگ کی رپورٹ بھی کلیئر آئی ہے جس کے بعد کھلاڑیوں نے جمعرات سے نیشنل اسٹیدیم کراچی میں پریکٹس کا آغاز کردیا ہے۔قومی اسکواڈ کا کراچی میں یہ پہلا ٹریننگ سیشن ہے، نیشنل اسٹیڈیم میں کھلاڑیوں نے شام چار بجے تک بیٹنگ بولنگ اور فیلڈنگ کی پریکٹس کی جبکہ ٹیم مینجمنٹ نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ کا جائزہ بھی لیا گیا سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کی سڑکیں بند کردی گئی ہیں۔دوسری جانب جنوبی افریقا کی ٹیم ایک روز مکمل آرام کے بعد کراچی جیم خانہ میں دو روزہ انٹرا اسکواڈمیچ کھیل رہی ہے، مہمان ٹیم 23جنوری سے نیشنل اسٹیدیم میں پریکٹس کرے گی۔
نئی دہلی ویکسین بنانے والے دنیا کے سب سے بڑے پلانٹ بھارت کے سیرم انسٹی ٹیوٹ میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا جبکہ کورونا کے انسداد کے لیے بننے والی ادویات کی پیدوار پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ میں ایسٹرازینیک اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کووی شیلڈ کورونا وائرس ویکیسن تیار کی جارہی ہے جوبھارت اور دیگر ممالک کو فروخت کی جائے گی۔مقامی ٹی وی چینل نے بھارت ے مغربی علاقے پونے میں قائم کمپنی پر آگ لگنے کی ویڈیو جاری کی جس میں دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذرائع
نیبتایا کہ ‘اس سے کووڈ-19 ویکسین کی تیاری پر کوئی فرق نہیں پڑے گا’ اور یہ آگ زیر تعمیر نئے پلانٹ پر لگی ہے۔فائر اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 6 سے 7 فائر ٹرک جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے جو 100 ایکڑ سے زائد علاقے پر محیط ہے۔رپورٹ کے مطابق 3 افراد کو بچالیا گیا ہے جبکہ پھنسے ہوئے افراد کی تعداد تاحال سامنے نہیں آئی۔این ڈی ٹی وی کو فائر بریگیڈ نے بتایا کہ ‘دھویں سے کام میں رک گیا اور آگ پر قابو پایا جا رہا ہے’۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ آگ کی لپیٹ میں آنے والا کمپلیکس کورونا ویکسین تیار ہونے والے پلانٹ سے چند منٹ دوری پر واقع ہے۔بھارتی ٹی وی نے بتایا کہ کمپلیکس میں ادویات کی تیاری کو وسیع کرنے کے لیے 8 یا 9 عمارتیں زیر تعمیر ہیں۔سائرس پونے والا کی جانب سے 1966 میں قائم کیے گئے سیرم انسٹی ٹیوٹ میں تعداد کے لحاظ سے دنیا کی سب سے زیادہ ویکسین تیار ہوتی ہے جہاں کورونا کی وبا سے قبل بھی سالانہ 15 ارب ویکسین کی خوراک تیار ہوتی تھی۔سیرم انسٹی ٹیوٹ میں پولیو، ڈیپتھیریا، ٹیٹنس، ہیپاٹائٹس بی اور روبیلا سمیتدیگر موذی امراض کی ویکسین تیار کی جاتی ہے جو دنیا کے 170 ممالک کو برآمد ہوتی ہے۔کمپنی نے حالیہ برسوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور اپنے مرکزی پونے کیمپس کو مزید وسیع کر رہی ہے۔بھارت کی حکومت نے رواں ماہ سیرم انسٹی ٹیوٹ کی تیار کردہ کووی شیلڈ اور بھارتیا بائیوٹیک کی کو ویکسن کی منظوریدی تھی۔ بھارت نے 16 جنوری کو ویکسین فراہمی کے دنیا کے سب سے بڑے عمل کا آغاز کردیا تھا اور اس کا ہدف جولائی تک 30 کروڑ شہریوں کو ویکسین فراہم کرنا ہے جو کووی شیلڈ اور کوویکسن دونوں ہوں گی۔رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر کئی ممالک بھی سیرم انسٹی ٹیوٹ کی ویکسن کے حصول کے لیے منتظر ہیں۔بھارت نےویکیسن کی پہلی کھیپ بھوٹان اور مالدیپ کو گزشتہ روز بھیج دی تھی، جس کے بعد بنگلہ دیش کے لیے 20 لاکھ اور نیپال کو دس لاکھ خوراک دی گئیں۔بھارت اگلے مرحلے میں جنوبی ایشیا کے ہمسایہ ممالک، لاطینی امریکا، افریقہ اور وسطی ایشیائی ممالک کو 20 کروڑ خوراک فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ عالمی ادارہ صحت کے تحت غریب ممالک کو ویکسین کی فراہمی کے منصوبے کے لیے بھی کوویکس کی 20 کروڑ خوراک فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
اسلام آباد ٹک ٹاکر حریم شاہ نے عالم دین اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کی میک اپ کرواتے ویڈیو بھی جاری کردی ہے۔حریم شاہ کی جانب سے انسٹاگرام پر شیئر کی جانے والی حالیہ ویڈیو میں مفتی قوی کو خاتون سے میک کرواتے دیکھا جاسکتا ہے۔روزنامہ جنگ کے مطابق ٹک ٹاک اسٹار کی جانب سے شیئر کی جانے والی ویڈیو میںحریم شاہ خود بھی نظر آرہی ہیں اور وہی ویڈیو بھی بنا رہی ہیں۔ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں مقبول میم ڈائیلاگ (مارو مجھے مارو) کا استعمال کیا گیا ہے۔قبل ازیں ٹک ٹاک
اسٹار حریم شاہ نے کہا ہے کہ میں نے مفتی قوی کو صرف تھپڑ ہی نہیں جوتے بھی مارے ہیں۔مقامی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں حریم شاہ نے کہا کہ میں نجی چینل پر ایک شو کر رہی ہوں جس کے لئے میں نے سوچا ہوا تھا کہ شو کے مہمانوں میں سب سے پہلےاْن لوگوں کو بلائوں گی جن کی وجہ سے میری کردار کشی ہوئی۔ اسی وجہ سے دنیا کے سامنے حقیقت لانے کے لئے مفتی قوی کو شو میں بطور مہمان مدعو کیا اور لاہور سے کراچی آنے کے لئے تمام اخراجات خود اْٹھائے۔انہوں نے بتایا کہ مفتی قوی کے ساتھ ایک لڑکی سیلفی وائرل ہوئی تھی، اْس دوران میں بیرون ملک تھی یہ بات پتا ہونے کے باوجود مفتی قوی نے جانتے بوچھتے ہوئے جھوٹ بولا کہ سیلفی میں حریم شاہ ساتھ ہے۔ جس کی وجہ سے مجھ پر بہت لعن طعن کی گئی لیکن میں نے یہ سوچ کر خاموشی اختیار کئے رکھی کہ ایک دن میں بدلہ ضرور لوں گی اور انہیں دنیا کے سامنے ذلیل و رسوا کرکے رہوں گی۔حریم شاہ نے یہ بھی کہا کہ میں نے کچھ عرصے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانا بند کردیں تھیں اور باکو چلے گئی تھی تاہم اس دوران مفتی قوی نے مبشر لقمان کے شو میں شرکت کی اور میری نئی ویڈیو نہ آنے کی وجہ یہ بتائی کہ انہوں نے مجھ سے نکاح کر رکھا ہے اور جب میزبان مزید کچھ پوچھا تو اس پر مفتی صاحب ہنستے رہے۔ٹک ٹاکر نے مفتی قوی کے حوالے سے حیران کن انکشاف یہ بھی کیا کہ شو سے قبل اپنی ٹیم کے ہمراہ مفتی قوی کو ایک ریسٹورنٹ بھی لے کر گئی جہاں انہوں نے میرے ساتھ نا مناسب حرکت بھی کی لیکن اس وقت بھی میں نے خود پر قابو رکھا اور سوچا کہ اگر ابھی میں نے اپنا ردِعمل دیا تو تمام معاملات بگڑ جائیں گے اور جہاں تک تھپر مارنے والی ویڈیو کی بات ہے تو میں نے اب تک مفتی قوی کو صرف تھپڑ ہی نہیں بلکہ جوتے بھی مارے ہیں۔
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں تھری اورفور جی صارفین کی تعداد دسمبر 2020 کے آخر تک 90اعشاریہ 5 ملین(ساڑھے 9کروڑ) تک پہنچ گئی ہے جو نومبر کے آخر تک 88اعشاریہ 8 ملین تھی ، اس طرح ایک ماہ کےدوران صارفین میں ریکارڈ 17لاکھ کا اضافہ ہوا،روزنامہ جنگ میں ساجد چوہدری کی شائع خبر کے مطابق پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد دسمبر کے آخر تک175اعشاریہ 62ملین ہوگئی جو نومبر کے آخر تک 173اعشاریہ 67ملین تھی ، اس طرح مختصر مدت کے دوران ایک اعشاریہ 95 ملین کا اضافہ ہوا،فور جی صارفین کے مقابلے میں تھری جی صارفین کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی، پی ٹی اے کے مطابق جاز کے تھری جی صارفین کی تعداد نومبر کے آخر تک 9اعشاریہ 30ملین تھی جو دسمبر کے آخر تک کم ہو کر 9اعشاریہ 02ملین پر آگئی جبکہ فوری جی صارفین کی تعداد نومبر کے آخر میں 23اعشاریہ 9ملین تھی جو دسمبر کے آخر تک بڑھ کر 25 ملین ہوگئی، اس طرح ایک ماہ کے دوران جاز کے فور جی صارفین کی تعداد میں گیارہ لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔واضح رہے کہ کرونا کی وجہ سے بھی ملک بھر میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔
کراچی(این این آئی) ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ نے کہا ہے کہ میں نے مفتی قوی کو صرف تھپڑ ہی نہیں جوتے بھی مارے ہیں۔مقامی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں حریم شاہ نے کہا کہ میں نجی چینل پر ایک شو کر رہی ہوں جس کے لئے میں نے سوچا ہوا تھا کہ شو کے مہمانوں میں سب سے پہلےاْن لوگوں کو بلائوں گی جن کی وجہ سے میری کردار کشی ہوئی۔ اسی وجہ سے دنیا کے سامنے حقیقت لانے کے لئے مفتی قوی کو شو میں بطور مہمان مدعو کیا اور لاہور سے کراچی آنے کے لئے تمام اخراجات خود اْٹھائے۔انہوں نے بتایا کہ مفتی قوی کے ساتھ ایک لڑکی سیلفی وائرل ہوئی تھی، اْس دوران میں بیرون ملک تھی یہ بات پتا ہونے کے باوجود مفتی قوی نے جانتے بوچھتے ہوئے جھوٹ بولا کہ سیلفی میں حریم شاہ ساتھ ہے۔ جس کی وجہ سے مجھ پر بہت لعن طعن کی گئی لیکن میں نے یہ سوچ کر خاموشی اختیار کئے رکھی کہ ایک دن میں بدلہ ضرور لوں گی اور انہیں دنیا کے سامنے ذلیل و رسوا کرکے رہوں گی۔حریم شاہ نے یہ بھی کہا کہ میں نے کچھ عرصے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانا بند کردیں تھیں اور باکو چلے گئی تھی تاہم اس دوران مفتی قوی نے مبشر لقمان کے شو میں شرکت کی اور میری نئی ویڈیو نہ آنے کی وجہ یہ بتائی کہ انہوں نے مجھ سے نکاح کر رکھا ہے اور جب میزبان مزید کچھ پوچھا تو اس پر مفتی صاحب ہنستے رہے۔ٹک ٹاکر نے مفتی قوی کے حوالے سے حیران کن انکشاف یہ بھی کیا کہ شو سے قبل اپنی ٹیم کے ہمراہ مفتی قوی کو ایک ریسٹورنٹ بھی لے کر گئی جہاں انہوں نے میرے ساتھ نا مناسب حرکت بھی کی لیکن اس وقت بھی میں نے خود پر قابو رکھا اور سوچا کہ اگر ابھی میں نے اپنا ردِعمل دیا تو تمام معاملات بگڑ جائیں گے اور جہاں تک تھپر مارنے والی ویڈیو کی بات ہے تو میں نے اب تک مفتی قوی کو صرف تھپڑ ہی نہیں بلکہ جوتے بھی مارے ہیں۔