Home Blog Page 287

روٹیشن پالیسی نافذ، وزیراعظم کے عزم کا امتحان شروع صوبوں کی مخالفت بھی کھل کر سامنے آگئی

0


اسلام آباد پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس اور پولیس سروس آف پاکستان کیلئے روٹیشن پالیسی نافذ کر دی گئی ہے جس کا اطلاق یکم جنوری 2021 سے ہو گیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے پالیسی پر اس کی روح کے مطابق عمل کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تاہم،صوبوں نے رکاوٹیں پیدا کرنا شروع کر دی ہیں کیونکہ یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ خصوصاً پنجاب نے گریڈ 21 کے ایسے کئی افسروں کو ریلیو کرنے کیلئے وقت مانگ لیا ہے جنہیں روٹیشن پالیسی کے تحت صوبوں سے باہر بھیجا جانا تھا۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر

کے مطابق وزیراعظم پالیسی پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہیں لیکن کئی رکاوٹیں ہیں۔ خدشہ ہے کہ اگر پالیسی کے معاملے میں استثنیٰ پیدا کیا گیا تو اس کا حشر بھی وہی ہوگا جو ماضی میں حکومتوں کی جانب سے ایسی ہی جاری کردہ پالیسیوں کا ہوا تھا۔ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران مختلف حکومتیں روٹیشن پالیسی متعارف کراتی رہی تھیں جنہیں بین الصوبائی ٹرانسفر پالیسی بھی کہا جاتا تھا۔ لیکن ان میں سے ایک بھی حکومت پالیسی پر عمل نہ کرا سکی کیونکہ بیوروکریٹس اتنے با اثر تھے کہ انہوں نے اپنے تعلقات استعمال کرتے ہوئے اپنی پسند کے صوبوں میں ملازمت جاری رکھنے کا انتخاب کیا۔ عموماً پنجاب بالخصوص لاہور کے بیوروکریٹس اکثرو بیشتر مختلف حکومتوں کی جانب سے لائی جانے والی اس پالیسی کو ناکام بنانے میں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ اقتدار میں آنے کے چند ماہ بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے بھی بین الصوبائی ٹرانسفر کی اس پالیسی پر عمل کی کوشش کی لیکن ان کی حکومت بھی ناکام رہی کیونکہ صوبےتعاون نہیں کر رہے تھے۔ بعد میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام صوبوں سے مشاورت کے بعد پالیسی تشکیل دی جائے جس کا نفاذ لازمی بنایا جائے اور نوٹیفکیشن کے اجرا اور عملدرآمد کے بعد اس میں کسی کو استثنیٰ نہ دیا جائے۔ ایک سال سے بھی زائد وقت تک صوبوں کے ساتھا طویل مشاورتاور غور و فکر کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ سال اگست میں پی اے ایس اور پی ایس پی کیلئے روٹیشن پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور اعلان کیا کہ اس پر یکم جنوری 2021 سے عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔ گریڈ 22 کے گزشتہ بیچ کو ترقی دیتے ہوئے، حکومت نے گریڈ 21 کےایسے افسران کی ترقی کے کیسز موخر کر دیے جو اپنے ڈومیسائل کے صوبے یا پسند کے صوبے سے باہر نہیں جا رہے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر افسران کا تعلق لاہور سے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ، ان سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ چونکہ وہ ترقی کیلئے موزوں ہیں لیکن ان کی ترقی کے معاملاتاس لیے موخر کیے گئے ہیں کیونکہ وہ اپنے ڈومیسائل کے صوبے سے باہر خدمات انجام نہیں دے رہے۔ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنا دیگر صوبوں یا مرکز میں کیا جانے والا ٹرانسفر قبول کریں جس کے بعد یقینی بنایا جائے گا کہ مستقبل میں انہیں ترقی ملے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہلاہور سے تعلق رکھنے والے کچھ افسران نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ نجی وجوہات کی بنا پر لاہور سے باہر خدمات انجام نہیں دے سکتے اور اسی لیے وہ اعلی ترین گریڈ 22 میں اپنی ترقی کی بھی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ روٹیشن پالیسی میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسپر یکم جنوری 2021 سے عمل کیا جائے گا اور کسی کو استثنی نہیں ملے گا۔ یہ پالیسی افسران کی ترقی سے بھی جڑی ہے کیونکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پی اے ایس اور پی ایس پی افسران تمام حکومتوں میں مختلف گریڈز پر رہتے ہوئے کام کریں اورساتھ ہی افسران کی جانب سے حکومتوں پر دبائو ڈال کر برسوں تک ایک ہی حکومت میں کام کرنے کی کوششوں کا بھی خاتمہ ہو سکے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ معیاری استثنیٰ جیسا کہ نجی مشکلات پریشانیاں اور شریک حیات کے مقام ، جو ملک بھر کے مختلف کیڈرز اور محکموں میںمعمول بن چکے ہیں، پی اے ایس اور پی ایس پی گروپ میں کسی کو بھی ایسا استثنی حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پی اے ایس اور پی ایس پی افسران پر شادی شدہ جوڑوں کیلئے مختص پالیسی (ویڈ لاک پالیسی) کا بھی اطلاق نہیں ہوگا۔ اس پالیسی کےتحت پی اے ایس اور پی ایس پی گروپ کے افسران کے ٹرانسفر یا پوسٹنگ کیلئے درج ذیل کیٹگریز بنائی گئی ہیں۔ 1) پہلی ایلوکیشن، اور مخصوص تربیتی پروگرام کے بعد بعد سروس افسر کے ڈومیسائل کے صوبے سے باہر۔ 2) گریڈ 17 تا 19 کے مرد افسران کیلئے سخت علاقوں میںلازمی سروس۔ 3) ایک ہی جغرافیائی مقام پر مسلسل خدمات انجام دینے والے افسران کیلئے روٹیشن۔ 4) تمام حکومتوں میں، ہر گریڈ میں افسران کی کمی کیلئے ریشنلائزیشن کی جائے گی جس کیلئے کم سے کم روٹیشن والے افسر کو ایسی حکومت میں ٹرانسفر کیا جائے گا جہاںاس گریڈ میں قلت پائی جاتی ہے۔ گریڈ 20 سے کم کسی بھی افسر کو مسلسل 10 سال تک کسی ایک حکومت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ رخصت، تربیت اور غیر ملکی پوسٹنگ کے عرصے کو بریک نہیں سمجھا جائے گا۔ پالیسی کے تحت لازمی طور پر اگر کوئی افسر روٹیشن سےگزرا تو مرد افسران اپنی گزشتہ دس سال کی خدمات والے صوبے میں نہیں جا سکے گا تاوقتیکہ وہ اپنی سابقہ دس سالہ پوسٹنگ کی حکومت کی جغرافیائی حدود سے باہر دو سال تک کام نہ کر لے۔ موجودہ افسران جنہوں نے کسی ایک حکومت میں دس یا اس سے زیادہ سال کے عرصہ تکخدمات انجام دی ہیں؛ انہیں تین مراحل میں دیگر حکومتوں میں ٹرانسفر کیا جائے گا، یہ تین مراحل 6 ماہ پر مشتمل ہوں گے اور اس میں شروعات ایسے افسروں سے کی جائے گی جن کا پوسٹنگ کا عرصہ سب سے زیادہ ہے۔ خواتین افسران کو دوسرے یا تیسرے مرحلے میں ٹرانسفر کیاجائے گا۔ کسی بھی حکومت میں افسران کی قلت کو دور کرنے کیلئے، افسران کو دس سال مستقل خدمات انجام دینے کی پالیسی سے پہلے ہی ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے اور ایسا افسر پہلے ٹرانسفر ہوگا جس کی روٹیشن کم سے کم رہی ہو۔ کسی بھی مرد یا خاتون افسر کو گریڈ 21 میں پروموشن کا اہل نہیں سمجھا جائے گا اگر اس نے مستقل ایک ہی حکومت میں 10 سال کام کیا ہو اور تاوقتیکہ اسے اس حکومت سے باہر ٹرانسفر کیا گیا ہو۔ یہ شق پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے دو سال بعد قابل اطلاق سمجھی جائے گی۔

راولپنڈی: مضر صحت دودھ بیچنے پر2 دکانیں سیل

0


پنجاب فوڈ اتھارٹی نے راول پنڈی میں مضر صحت دودھ بیچنے پر 2 ڈیری ساپس کو سیل کردیا۔

پنجاب فوڈ اتھارٹی کے حکام کے مطابق سیل کی گئی دکانوں میں مضر صحت دودھ اسٹور اور فروخت کیا جا رہا تھا۔ دوسری جانب ناقص رنگوں اور کیمیکلز سے مٹھائیاں بنانے پر بھی مٹھائیوں کی دکانیں سیل کردی گئی ہیں۔

متعلقہ ادارے کی جانب سے دکان داروں پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، جب کہ ناقص انتظامات کی وجہ سے 10 فوڈ پوائنٹس پر بھی بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

معمولی نقائص پر 66 فوڈ پوائنٹس کو وارننگ نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ضلعی انتظامیہ اور فوڈ اتھارٹی کی جانب سے جڑواں شہروں میں کارروائی کے دوران متعدد دکانوں ، ریسٹورنٹس اور اسٹورز کو خلاف ورزی پر سیل کیا گیا ہے۔ عالمی وبا کرونا کے باعث حکومت کی جانب سے سختی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔

کراچی میں ٹیسٹ میچ: 9دن کیلئے متعدد سڑکیں بند

0


پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ میچ کی سیکورٹی سے متعلق ریہرسل کی گئی، نیشنل اسٹیڈیم آنے والے راستے بند کردیے گئے جس کے باعث شہر کے کئی مقامات پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر رہی۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ کے حوالے سے سیکورٹی ریہرسل کا انعقاد گزشتہ روز ہوا جبکہ اس موقع پر نیو ٹاؤن، حسن اسکوائر، کارساز اورگلشن جمال سے نیشنل اسٹیڈیم جانے والے تمام راستے مکمل طور پر بند کردیے گئے۔

نیشنل اسٹیڈیم جانے والے راستوں پر بندش کے باعث راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ سمیت شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔

واضح رہے کہ شہر قائد میں جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل نیشنل اسٹیڈیم سے ڈالمیا، یونیورسٹی روڈ سے شاہ سلیمان روڈ اور آغا خان اسپتال جانے والے راستے 21جنوری بروز جمعرات (آج) سے 30 جنوری تک صبح ساڑھے 11بجے سے شام ساڑھے 6بجے تک بند رہے گا۔ شہری آمد و رفت کیلیے کے متبادل راستوں کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ 26جنوری کو کراچی کے تاریخی  میں کھیلا جائے گا۔

یاد رہے کہ سن1995 سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان11ٹیسٹ سیریز کھیلی جاچکی ہیں۔ جس میں جنوبی افریقہ نے 7میں کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان صرف مصباح الحق کی قیادت میں صرف ایک سیریز میں کامیابی حاصل کرسکا ہے۔

آئی پی پیز بجلی کی قیمت میں کمی پر رضامند

0


آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں میں اہم پیشرفت ہوگئی، 3 نجی پاور پلانٹس منافع کی شرح میں 1.45 پیسے فی یونٹ تک کمی پر رضا مند ہوگئے، نیپرا کو درخواستیں بھی دے دی گئیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ آئی پی پيز کے ساتھ معاہدے آخری مراحل ميں ہيں، نئے معاہدوں سے آئندہ 20 سالوں ميں 836 ارب روپے کی بچت ہوگی، چند سال میں بجلی ایک سے 2 روپے فی یونٹ سستی ہوگی۔

تازہ اطلاعات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے مطابق قائداعظم سولر کمپنی نے منافع کی شرح میں 1.45 پیسے فی یونٹ کمی کیلئے درخواست جمع کرادی ہے جبکہ قائد اعظم تھرمل کمپنی نے 9 پیسے اور پنجاب تھرمل پاور پلانٹ نے منافع کی شرح میں 7 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست دی ہے۔

نیپرا نے تینوں پاور کمپنیوں کی درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلیں، کارروائی 27 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

واضح رہے کہ حکومت نے ملک بھر میں بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ تک اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے اسلام آباد میں اسد عمر اور تابش گوہر کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں بجلی کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومت کو قرار دیا تھا۔

’’صابن، شیمپو اورمشروبات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں ‘‘ سرخ مرچ پائوڈر کی قیمت میں فی کلو 500روپے کا اضافہ کر دیا گیا

0


مکوآنہ  مہنگائی کے طوفان سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کی آخری امید بھی ٹوٹ گئی، گھی کے بعد اب یوٹیلیٹی اسٹورز پر مرچ پاوڈر، مختلف اچار، مشروبات، مصالحہ جات اور دیگر اشیائے ضروریہ مزید مہنگی ہوئیں تو عوام کی چیخیں نکل گئیں۔تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے ستائے عوام جائیں تو جائیں کہاں، سستی اشیائ￿ اشیاء ڈھونڈنے کے لئے گھر سے نکلے یوٹیلیٹی اسٹورز کیجانب لیکن حکومت نے وہاں بھی مہنگائی کا بم گرا دی نئے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق 100 گرام مرچ پاوڈر کی قیمت میں 50 روپے، مختلف اچار کے ڈبوں کی قیمت

میں 60 روپے، مشروبات کی بوتل 30 روپے، مصالحہ جات 40 روپے، شیمپو کی بوتل 11 روپے، کپڑے دھونے کا پاوڈر کا پیکٹ 5 روپے مہنگا کر دیا گیا ھے جس کا اطلاق بھی فوری طور پر ہو گا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیاء کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر کے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔قبل ازیں یوٹیلیٹی اسٹورز پراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ نہ رک سکا ۔ ذرائع کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈائزڈ ریٹس پر ملنے والی اشیاء دستیاب ہی نہیں، ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹا، دالیں، چاول، چینی اور گھی دستیاب نہیں، انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے عوام کو سبسڈائزڈ اشیاء کی فراہمی میں مشکلات،ہیڈ آفس انتظامیہ اسٹورز سے سبسڈائزڈ اشیاء کی بلیک مارکیٹ میں فروخت رکوانے میں بھی ناکام ،ذرائع کے مطابق انتظامیہ کی نااہلی اور آپس کے اختلافات سے ادارے کی کارکردگی بری طرح سے متاثر ہوئے ۔ذرائع کے مطابق درآمدی چینی آئندہ چند روز میں یوٹیلیٹی سٹورز کو فراہم کی جائے گی ، درآمدی چینی کی آمد سے صارفین کو فراہمی کا عمل بہتر ہوجائیگا۔

حکومت نے 2سال میں کتنے ارب ڈالرز کا بیرونی قرضہ لیا ؟ تفصیلات جاری

0


لاہور پاکستان کو جولائی سے دسمبر تک بیرونی قرض اور امداد کی مد میں 5 ارب 68 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ 2 ارب 92 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا قرضہ ادا کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 6 ماہ کے دوران 5 ارب 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے بیرونی وسائل حاصل ہوئے جبکہ چین نے سیف ڈیپازٹ کی مد میں ایک ارب ڈالر فراہم کئے۔اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق موجودہ مالی سال 12 ارب 23 کروڑ ڈالر کے تخمینے میں سے اب تک 46 فیصد فنڈز منتقل ہوچکے ہیں، ایک ارب 63 کروڑ ڈالر بجٹ سپورٹ جبکہ

75 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ترقیاتی منصوبوں کیلئے ملے۔اے ڈی بی نے ایک ارب 12 کروڑ ڈالر جبکہ عالمی بینک نے 74 کروڑ40 لاکھ ڈالر فراہم کردیئے، امریکہ نے 7 کروڑ، فرانس 3 کروڑ 43 لاکھ ڈالر جبکہ چین نے 9 کروڑ 54 لاکھ ڈالر کا قرض دیا۔حکومت نے 6 ماہ کے دوران 10 ارب 36 کروڑ ڈالر واجب الادا قرض میں سے 2 ارب 92 کروڑ 40 لاکھ ڈالر واپس کردیئے۔

اب پاکستانی نوجوانوں کیلئے فیس بک سے پیسہ کمانا آسان ہو گا ، بڑی خوشخبری سنا دی گئی

0


پشاور   خیبرپختونخوا حکومت نے فیس بک سے پاکستان میں منیٹائزیشن آن کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان فیس بک سے پیسے کما سکیں۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے فیس بک سے پاکستان میں منیٹائزیشن آن کرنے کے لیے رابطہ کرلیا ، ضیاء اللہ بنگش نے ریجنل ہیڈ فیس بک سے رابطہ کیا۔نجی ٹی وی اے آر وائے کے مطابقضیاء اللہ بنگش نے کہا ہمارے نوجوانوں اور آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی جانب سے پاکستان میں فیس بک کی منیٹائزیشن آن کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کے بعد وزیراعلیٰ

خیبرپختونخوا محمود خان کی ہدایت پر فیس بک سے رابطہ کیا۔مشیر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یوٹیوب کی طرح فیس بک بھی پاکستان میں منیٹائزیشن آن کرے تا کہ ہمارے نوجوان اور آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ لوگ فیس بک سے پیسے کما سکیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان سوشل میڈیا پر پاکستان کا ایک بہتر امیج پروموٹ کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان فیس بک سے پیسے کما سکیں اور اس جدید دور میں یہ ان کے لیے آمدنی کا زریعہ بنے۔ضیاء اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے فیس بک کی منیٹائزیشن آن کرنے کے لیے باقاعدہ اقدامات شروع کر دیے انشاءاللہ جلد ہمارے نوجوانوں کو خوشخبری ملے گی، اور فیس بک ہمارے نوجوانوں کے لیے پیسے کمانے کا زریعہ بنے گا۔اس اقدام سے پاکستان کے سیاحتی مقامات کی بھی بین الاقوامی سطح پر پروموشن ہو گی اور پاکستان کا ایک بہتر امیج پروموٹ ہو گا جبکہ پاکستان کی معیشت پر بھی مثبت اثر پڑے گا اور بہتر ہو گی۔

شاہ رخ اور دپیکا کی فلم کے سیٹ پر گالم گلوچ اور ہاتھا پائی

0


ممبئی  شاہ رخ خان کی فلم ’پٹھان‘ کے دوران ہدایت کار اور معاون ہدایت کار کے درمیان تلخ کلامی، گالم گلوچ اور ہاتھا پائی کے باعث فلم کی شوٹنگ روک دی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان اور دپیکا پڈوکون کی فلم ’پٹھان‘ کے سیٹ پر ہدایت کار سدھارتھ آنند اور معاون ہدایت کار کے درمیان تلخ کلامیاور ہاتھا پائی کے باعث شوٹنگ روک دی گئی۔ہوا کچھ یوں کہ فلم پٹھان کے ہدایت کار سدھارتھ آنند شوٹنگ کے دوران اپنے کچھ اصولوں کے ساتھ کام کرنے کے عادی ہیں لہذا فلم کی شوٹنگ

کے دوران تمام افراد کے موبائل فون الگ جگہ پر رکھ دیے جاتے ہیں تاہم معاون ہدایت کار نے سدھارتھ آنند کی درخواست کو اہمیت نہیں دی، سدھارتھ نے معاون ہدایت کار کا یہ عمل کچھ دیر برداشت کرنے کے بعد انہیں فون رکھنے کا کہا جس پر بات تلخ کلامی تک پہنچ گئی تاہم دیگر عملے نے معاملہ ختم کرادیا۔معاملہ اس وقت ہاتھا پائی تک جا پہنچا جب معاون ہدایت کار نے ایک بار پھر سدھارتھ آنند کو گالیاں دینا شروع کیں جس کو سن کر سدھارتھ آگ بگولہ ہوگئے اور معاون ہدایت کار کو تھپڑ دے مارا جس پر معاون ہدایت کار نے بھی سدھارتھ کو تھپڑ ماردیا، واقعہ کے بعد فلم کی شوٹنگ روک دی گئی جب کہ معاون ہدایت کار کو بھی نوکری سے نکال دیا گیا۔دوسری جانب بالی وڈ اداکار ورون دھون کی ان کی دوست نتاشا دلال کے ساتھ شادی کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کردیا گیا ہے۔ورون دھون کے چچا نے بھتیجے کی شادی کی تاریخ کا اعلان کیا، ورون دھون کے چچا اور اداکار انیل دھون نے تصدیق کی ہیکہ ورون کی شادی 24 جنوری کو ہی ہوگی۔چند روز قبل بھی بھارتی میڈیا نے خبر دی تھی کہ ورون اور نتاشا ریاستمہاراشٹر کے علی باغ میں 24 جنوری کے دن شادی کریں گے تاہم خاندانی ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔دونوں کے اہل خانہ گزشتہ کئی دنوں سے شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں جب کہ کورونا وائرس کی وجہ سے صرف مخصوص لوگوں کو ہی دعوت دی گئی ہے۔

یاسر نواز نے رات گئے شوٹنگ کے دوران پیش آئے پراسرار واقعے کی کہانی بتادی

0


کراچی  پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے معروف اداکار و ہدایتکار یاسر نواز نے ماضی میں پیش آنے والی خوفناک کہانی شیئر کی۔نجی ٹی وی چینل کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے یاسر نواز نے بتایا کہ ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے لیے جب وہ کراچی میں تین تلوار کے راستے میں آنے والی ایک خستہ حال عمارت میں گئے تو وہاں(عمارت کا) گارڈ خاصا پراسرار محسوس ہوا۔یاسر نے بتایاکہ چوکیدار سے جو بھی سوال کیا جاتا وہ اس کا جواب 2 سے 4 سیکنڈ بعد دیتا۔انہوں نے کہا کہ کیونکہ شوٹ کیے جانے والے سین رات کے تھے تو

ہم نے منصوبہ بنایا کہ رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک شوٹ کیے جائیں، جب ہم عمارت میں داخل ہوئے تو مجھے اور میری ٹیم کو ایک عجیب سی وحشت محسوس ہوئی۔یاسر نواز نے مزید بتایا کہ رات کے30: 12 کے بعد جب میری نظر یونہی اوپر کی جانب پڑی تو میں نے دیکھا کہ سفید رنگ کا سایہ جس کے کندھے بھی نظر آرہے ہیں لیکن چہرہ نظر نہیں آرہا کمرے میں جھانک رہا ہے، جب میں نے اپنی ٹیم کے ایک لڑکی سے کہا کہ اوپر دیکھو کچھ نظر آرہا ہے تو اس نے کہا کہ سر میں آپ سے پہلے وہیں دیکھ رہی تھی ،ایسا لگ ہے جیسے کوئی جھانک رہا ہے۔یاسر کے مطابق میں نے ان سے کہا کہ خاموش رہو کیونکہ اگر ہم نے شور مچایا تو اداکار بھی شور مچائیں گے اور سین شوٹ نہیں کریں گے لیکن میری نظریں اوپر ہی تھیں مگر میں نے دیکھا وہ سایہ آہستہ آہستہ پیچھے جاتا رہا اور ختم ہوگیا۔اد اکار کا کہنا تھاکہ میں اوپر ہی دیکھتا رہا لیکن کچھ دیر بعد وہی سایہ مجھے سیدھا کھڑا ہواکمرے کی دوسری کھڑکی میں نظر آیا اور پھر جب ہم نے شوٹ کیلیے کمرا تبدیل کیا تو وہ سایہ وہاں بھی ہمیں کھڑا دکھائیدیا، اس کے بعد ٹیم میں شامل ایک اور شخص نے با آواز بلند کہا کہ مجھے بھی یہی سایہ نظر آرہا ہے، اب میں اور میری ٹیم ڈر گئے تھے، میں نے اپنے ساتھ کھڑے شخص سے کہا یہاں شوٹ مناسب نہیں ہمیں نکلنا چاہیے۔ہدایتکار کا کہنا تھا کہ مجھے میری ٹیم کے ایک شخص نے یہاں تک کہا اگر سر آپ اجازت دیں تو میں لائٹس کا رخ اس سایے کی طرف کرتا ہوں اس سے یہ ہوگا جو بھی شے ہے فوراً لائٹس اس کے منہ پر پڑے گی لیکن یاسر کے مطابق انھوں نے اسے ایسا کرنے سے منع کردیا ۔

میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں، وزیراعلیٰ سندھ اور اہم وفاقی وزیر کے درمیان تلخ کلامی

0


کراچی کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔تفصیلات کے مطابق کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اعلی سطح اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ اور علی زیدی کے درمیان تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا۔وفاقی وزیر علی زیدی نے سوال کیا کہ ایس بی سی اے کے بجائے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کب بنے گی؟ سندھ سالڈویسٹ مینجمنٹ کی جگہ کراچی سالڈویسٹ مینجمنٹ کب ہوگا؟وزیراعلی سندھ نے جواب دیا کہ اس معاملے پر کام جاری ہے۔ جس پر وفاقی وزیر

نے دوبارہ سوال داغتے ہوئے پوچھا کہ معاملہ کب تک مکمل ہوگا تاریخ بتائیں۔وزیراعلی نے تلخ لہجے میں جواب دیا کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ وزیراعلی کے جواب پر علی زیدی سیخ پا ہوگئے اور اپنی فائلز اٹھا کر اجلاس سے چلے گئے۔گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں بھی علی زیدی نے معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھا تھا۔ علی زیدی نے کہا کہ عوامی مسئلے پر سندھ حکومت اختیارات کی منتقلی کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ کی زیر صدارت کے ایم سی کے مالی معاملات سے متعلق اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے وزیراعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں میونسپل یوٹیلٹی اینڈ کنزر وینسی ٹیکس بل نہیں دے سکے،شہر میں 14 لاکھ ملکیت ہیں جن سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہونا تھا لیکن صرف 35ہزار پراپرٹیز سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہوسکا۔جس پر وزیراعلی سندھ نے کے ایم سی کو پارکساور ہٹس کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کے ایم سی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے، چاہتا ہوں کہ کے ایم سی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے، ہم کہتے ہیں کہ کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے، لیکن کے ایم سی مالی مشکلات کا شکار ہے، یہ افسوس کی بات ہے۔مراد علی شاہ نے اس موقع پر کے ایم سی کو 17کروڑ روپے دینے کی منظوری بھی دیتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ کے ایم سی اپنے پیٹرول پمپس کوبہترین بڈرز پر دے اور اپنے مالی مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کرے۔وزیراعلی سندھ اجلاس میں موبائل فونز ٹاورز کے ٹیکسز بھی کے ایم سی کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا خود بندوبست کرے، ساتھ ہی انہوں نے کے ایم سی کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی موبائل ٹاورز کے ٹیکس لیتی تھی۔