نور مقدم قتل کیس : جرح کے دوران تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی کی نشاندہی

0


اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں جرح کے دوران تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی کی نشاندہی ہوئی ، گواہ کا نام غلط لکھا جبکہ پولیس ڈائری میں بھی غلطی کا اندراج نہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ، ظاہرجعفر اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا ، مرکزی ملزم ظاہرجعفر کی دائیں آنکھ کے نیچے نیل پڑا ہوا تھا۔

مقدمہ کےتفتیشی افسرانسپکٹر عبدالستار پر وکیل اکرم قریشی نے جرح شروع کی، وکیل اسد جمال نے کہا ویسے ہی میرا سوال ہے پولیس کی وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جائے، جس پر جج عطا ربانی نے استفسار کیا کون سی وضاحت کب جاری ہوئی۔

وکیل اسد جمال نے کہا آئی جی اسلام آباد نے نظام انصاف میں مداخلت کی ہے تو جج عطاربانی کا کہنا تھا کہ وضاحت سرکاری طور پر ہوئی ہے تو بہت بری بات ہے، میں ایکشن لوں گا۔

تفتیشی افسر عبدالستار نے عدالت کو بتایا کرائم سین انچارج محمد عمران نے لیپ ٹاپ قبضے میں نہیں لیا، لیپ ٹاپ میں نے قبضے میں لیاتھا اور رپورٹ مرگ کی تحریر اور مختلف حالات کی تحریر میری ہے لیکن لکھائی مختلف ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ محمد زبیر، لیڈی کانسٹیبل ، ایس ایچ اوویمن اوردیگر ملازم جائے وقوع پہنچے، رپورٹ میں ہےپولیس جائے وقوع پہنچی تو مدعی شوکت مقدم نے بیان دیا۔

عبدالستار نے بتایا کہ جائےوقوع پہنچا توپولیس نےظاہرجعفر کو پکڑا ہوا تھا تاہم ظاہرجعفرکی حراست ڈی وی آر میں نظر نہیں آئی، ڈی وی آر میں ہے ظاہر جعفر کو زخمی حالت میں گاڑی میں نہیں بٹھایا گیا،آئی او

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ گواہ مدثر علیم کا بیان پورے کیس میں نہیں لکھا، مدثر علیم کا بیان محمد مدثر کے نام سے لکھا ہےلیکن غلطی پولیس ڈائری میں نہیں لکھی۔

عبدالستار نے کہا 21 جولائی کو 3 پارسل محمد ریاض کے حوالے کیے تھے، محمد ریاض کےپارسل وصولی کی تفصیلی نہیں لکھی نہ کسی اور جگہ وضاحت دی، تھراپی ورکس کاکہنا تھا وہ طاہر ظہور کے کہنے پر جائے وقوع پہنچے۔

دوران سماعت تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ میں بیان تھوڑ ا درست کردیتاہوں، جس پر وکیل ملزم اکرم قریشی نے کہا نہیں آپ رہنےدیں آپ درست نہ کریں، جو درست کرنا ہوگا وہ آئی جی وضاحتی بیان پرکر دیں گے۔

تھیراپی ورکس کے وکیل اکرم قریشی نے تفتیشی افسرپرجرح مکمل کرلی ، جس کے بعد وکیل مدعی بابر حیات نے استدعا کی سماعت ان کیمرہ کر دیں۔

وکیل شہزاد قریشی کا کہنا تھا کہ فوٹیج چلاکردیکھناچاہتاہوں تھراپی ورکس ملازمین کب آئے، نور مقدم قتل کیس کی سماعت کےدوران ویڈیو چلا ئی گئی ، اس موقع پر کمرہ عدالت سے صحافیوں اور غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا۔

دوران سماعت ملزمان افتخار،محمدجان ،جمیل کے وکیل سجاد بھٹی نے بھی تفتیشی افسر پر جرح کی ، تفتیشی افسر عبدالستار نے بتایا نقشے کے خاکے میں مین گیٹ کے ہونے کا ذکرنہیں کیا اور ملزمان افتخار،محمد جان ،جمیل کی موجودگی بھی ظاہر نہیں کی گئی۔

عبدالستار کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی کیمرے کا فرد نہیں بنایا ڈی وی آر کا فرد بنایا ہے، 21،20جولائی کی درمیانی رات سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی اور 23 جولائی تک مدعی شوکت مقدم نے ملزمان کیخلاف درخواست نہیں دی، 24 جولائی کو مدعی نے ملزمان کیخلاف درخواست دی۔

تفتیشی افسر کے مطابق 18سے 20 جولائی صبح 10بجے تک مقتولہ کا موبائل کام کررہاتھا، ریکارڈ کے مطابق نور مقدم کو فون ، میسجز آتے بھی رہے اور وہ کرتی بھی رہی، جس کے بعد نور مقدم نے 18سے 20 جولائی تک 15 یا تھانے میں خطرے کی اطلاع نہیں دی اور نہ کسی چاہنے والے کو خطرے کا پیغام دیا۔

عبدالستار نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزمان افتخار،محمد جان ،جمیل کا چہرے کی شناخت کا موازنہ نہیں کرایا اور کیس کا کوئی چشم دید گواہ بھی سامنے نہیں آیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here