جلد علاج کے لئے لڑکیوں کے جنسی استحصال، کارڈیو کا میگا اسکینڈل بے نقاب

0


کراچی: سندھ میں دل کے امراض کا سب سے بڑا اسپتال، جہاں مریضوں کے ساتھ آنے والی خواتین کی عزت تار تار کئے جانے کا مکروہ ترین کام کیا جارہا ہے، ٹیم سرعام نے مکروہ دھندے کا راز فاش کردیا۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سرعام’ کی ٹیم نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر سندھ میں امراض قلب کے سب سے بڑے اسپتال کارڈیو میں ملازمین کی رشوت خوری کے ساتھ ساتھ مریض کے ساتھ آنے والی خواتین کے ساتھ کی جانے والی دست درازی کی ویڈیو بناڈالی۔

المیہ یہ ہے کہ یہ رشوت خور ملازمین بیمار ماں باپ کے جلد علاج کی خاطر اسپتال آنے والی خواتین سے او پی ڈی کی جلد پرچیاں بنوانے، اینجیو پلاسٹی کرانے اور اسٹنٹ ڈالنے کے عوض بھاری رشوت طلب کرتے ہیں اور بعد ازاں ان کی عزت سے کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

ٹیم سرعام نے کارڈیو کے اسٹاف میں موجود چند کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جو اسپتال آنے والی خواتین کے جنسی استحصال کرتے رہے، ٹیم سرعام کی جانب سے ویڈیو دکھانے پر مذکورہ شخص نے ڈھٹائی سے کہا کہ ‘ ایک آدھ بار ہی ہوا ہے یہ کام’۔

خواتین کے جنسی استحصال کرنے والے شخص نے عجیب منطق پیش کرتے ہوئے آن کیمرا کہا کہ ‘ ساری دنیا کرتی ہے، میں نے تو ایک بار ہی کیا ہے، اب مجھے وارننگ مل چکی ہے تو میں ہوشیار ہوگیا ہوں’۔

اسی مکروہ دھندے کا ایک اور گھناؤنا کردار اسٹاف نرس رباب سلیم تھی جو غریب ومجبور مریضوں کے جلد دل کے ٹیسٹ و آپریشن کرانے کے عوض بھاری رشوت طلب کرتی اور اسے ‘آگے’ بھیجنے کا کہتی۔

ٹیم سرعام کی جانب سے بنائی گئی خفیہ ویڈیوز میں رباب سلیم مختلف مواقعوں پر مریضوں کو بیڈز دلوانے، ان کے جلد ٹیسٹ کرانے کا کہتی نظر آرہی ہیں۔

اس گھناؤنے کھیل کے ایک اور کردار انچارج او پی ڈی سعید اختر بھی ہیں جو مجبور اور لاچار مریضوں سے بھاری رقم لیکر ان کے ٹیسٹ اور آپریشن کی جلد تاریخیں دلاتے تھے۔

ٹیم سرعام نے مختلف مواقعوں پر انتہائی جانفشانی سے بنائی گئی ویڈیوز کو جب انچارج او پی ڈی سعید اختر کو دکھایا تو مُکر گئے کہا کہ مجھے تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے یہ کیسے ہوا؟

کارڈیو کراچی کا یہ میگا اسکینڈل فاش ہونے پر اسپتال کا عملہ ایک دوسرے سے منہ چھُپاتا نظر آیا مگر اس ساری صورتحال میں مینیجر او پی ڈی کارڈیو ‘ کریم ممبانی’ نے آگے بڑھ کر صورت حال جاننے اور ادارے کا موقف پیش کرنے کی ہمت کی۔

کریم ممبانی نے میزبان اقرار الحسن کو بتایا کہ ہم نے ایک انٹرنل انکوائری شروع کرارکھی ہے، آپ ہمیں یہ ویڈیوز فراہم کریں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن نے مینیجر او پی ڈی کارڈیو کو پیشکش کی کہ انٹرنل انکوائری کے دوران اگر آپ مجھے یا میری ٹیم کے کسی فرد کو طلب کرنا چاہئے تو ہم حاضر ہیں۔

اقرار الحسن کا موقف تھا کہ یہ چند عناصر ان طاقت ور مافیا کا حصہ ہیں جو این آئی سی وی ڈی میں رشوت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں، انہیں بھی بے نقاب کرنا ضروری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here