بیجنگ: اسمارٹ فون اور کمپیوٹر پر کھیلے جانے والے معروف گیم پب جی PUBG نے سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والے گیم کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔ چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ٹینسنٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ملٹی پلیئر آن لائن بیٹل گراؤنڈز (پب جی) کو چین سے باہر ڈاؤن لوڈ کرنے والے صارفین کی تعداد ایک ارب تک پہنچ گئی۔ پب جی کو سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے کی وجہ سے دنیا کا کامیاب ترین گیم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا۔ چین کی ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والے گیمز میں سب وے سرفز دوسرے اور کینڈی کرش تیسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پب جی کی تین ماہ کی آمدنی میں 29 فیصد اضافہ بھی ہوا ہے۔ واضح رہے کہ اس گیم کو تین سال قبل متعارف کرایا گیا، جس کے صارفین کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوا اور اب اس نے بہت کم عرصے میں اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔ گیم کیسے کھیلا جاتا ہے؟ اس گیم میں دو ٹیموں کا آپس میں مقابلہ ہوتا ہے، ایک کھلاڑی سے لے کر 100 کھلاڑیوں تک کی ٹیم ہوتی ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑتی ہے۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑی جہاز سے زمین پر اتر کر پہلے اسلحہ تلاش کرتے ہیں اور پھر سامنے والے کھلاڑی کو فائرنگ کر کے مارتے ہیں۔ آخر میں زندہ رہنے والے فاتح کھلاڑی کو اعزاز میں ’چکن ڈنر‘ دیا جاتا ہے۔

0


واشنگٹن : امریکی ماہرین نے کرونا کی خاموش علامات کا پتہ چلانے کےلیے ایسی ڈیوائسز تیار کی ہے جو وائرس کی چھپی نشانیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔

کرونا وائرس کی تیسری لہر دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے جس کے سدباب کےلیے دنیا کی بڑی بڑی دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کی تیاری آخری مراحل میں ہے اور کچھ ممالک نے ویکسینیشن کا عمل شروع کردیا ہے۔

اس کے باوجود وبا رکنے کا نام نہیں لے رہی، جس کی اصل وجہ کرونا کی نشانیاں نمودار نہ ہونا ہے، بہت سے ایسے کرونا مریض ہیں جن میں نشانیاں ہی نمودار نہیں ہوتی اور جب کرونا کے مثبت آنے کا پتہ چلتا ہے بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے کرونا کی خاموش نشانیوں کا سراغ لگانے کےلیے اے آی ٹیکنالوجی پر مبنی ایسی ڈیوائس کی منظوری دی ہے، یہ وائرس کی چھپی نشانیوں کی نشاندہی مختلف رنگوں کی روشنی کے ذریعے کرتی ہے۔

ٹائیگر ٹیک کووڈ پلس مانیٹر نامی یہ ڈیوائس آرم بینڈ کی طرح ہے جس میں لائٹ سنسرز اور ایک چھوٹے کمپیوٹر پراسیسر موجود ہیں جو وائرس کی مختلف نشانیوں پر نظر رکھتا ہے۔

یہ ڈیوائس بازو پر باندھی جاتی ہے جس میں لگے سنسرز خون کی روانی سے نبض کے سگنلز اکٹھے کرکے معلومات کو جمع کرکے مشین لرننگ ماڈل سے گزارتا ہے، جس کی مدد سے مشین مختلف رنگوں کی روشنی کی صورت میں نشانیاں بتاتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ مشین ایسے مریضوں کےلیے تیار کی گئی ہے جن میں کرونا کی نشانیاں ظاہر نہیں ہوتی۔

اس آرم بینڈ کی آزمائش ہسپتالوں اور اسکولوں میں کی گئی تھی اور ہر جگہ ملتے جلتے نتائج سامنے آئے تھے۔

ہسپتالوں میں اس ڈیوائس نے کووڈ 19 کی نشانیوں کو 98.6 فیصد تک درست شناخت کیا تھا جبکہ اسکولوں میں یہ شرح 94.5 فیصد رہی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here