ایڈنبرگ : کرونا کی روک تھام کیلئے تیار کردہ ویکسین نے اثر دکھانا شروع کردی، ویکسین کی ایک خوراک سے ہی استعمال نے اسپتالوں میں داخلے کی شرح 85 فیصد تک کم کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرونا ویکسین کے استعمال سے اسپتال میں داخلے کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہونے سے متعلق تحقیق میں بتایا گیا ہے، محقیقین کا کہنا ہے کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور آکسفورڈ/ایسٹرازینیکا ویکسینز اس قدر کارآمد ہیں جن کی ایک ڈوز نے ہی اسپتال میں داخلے کی شرح میں کمی کردی۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ فائزر اور ایسٹرازینیکا ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کےلیے انتہائی مفید ہیں، جبکہ ایسٹرازینیکا ویکسین معمر افراد میں زیادہ موثر ثابت ہورہی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق دونوں ویکسینز کی رضاکاروں کو ایک ایک ڈوز دی گئی تھی، اب 12 ہفتوں بعد دوسری ڈوز دی جائے گی تاہم تحقیق کاروں کے مطابق یہ مدت ایسٹرازینیکا کےلیے ٹھیک ہے لیکن جن لوگوں کو فائزر کی ایک خوراک لگی، 21 دن بعد اسپتال میں ان داخلے کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حالیہ تحقیق میں 8 دسمبر سے 15 فروری کے دوران اسکاٹ لینڈ میں 11 لاکھ سے زائد ویکسین کی خوراکوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا اور اس عرصے میں اسکاٹ لینڈ کی 21 فیصد آبادی کو پہلی ڈوز لگائی گئی۔
گیارہ لاکھ افراد میں سے ساڑھے 6 لاکھ افراد کو فائزر ویکسین جبکہ 4 لاکھ 90 ہزار کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال کرایا گیا، جس کے بعد معلوم ہوا کہ ویکسینیشن سے کرونا وائرس کے اثرات کو نمایاں طور پر کم کیا جاسکتا ہے۔