دنیا بھر میں جہاں کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز تیار کر کے انہیں استعمال کیا جارہا ہے وہیں اس وائرس کی نئی اقسام بھی دریافت ہورہی ہیں، حال ہی میں ان اقسام کے بارے میں ایک تشویش ناک انکشاف ہوا ہے۔
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ریاست کیلیفورنیا میں کرونا وائرس کی جو ایک نئی قسم حال ہی میں دریافت ہوئی تھی، وہ اب دنیا کے مختلف حصوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔
سیڈرز سینائی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کرونا وائرس کی اس نئی قسم کیل 20 سی کا سب سے پہلے مشاہدہ جولائی 2020 میں ہوا تھا، جو لاس اینجلس کی ایک کاؤنٹی کے کیس میں دریافت ہوا۔
پھر یہ قسم اکتوبر میں جنوبی کیلی فورنیا میں دوبارہ نمودار ہوئی اور پھر نومبر و دسمبر میں تیزی سے پھیلنا شروع ہوگئی۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اب جنوبی کیلیفورنیا میں 50 فیصد کے قریب کیسز اس قسم کا نتیجہ ہیں اور اس تعداد میں ایک ماہ کے دوران لگ بھگ دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کرونا وائرس کی یہ نئی قسم امریکا کی 19 ریاستوں اور بیرون ملک 6 ممالک تک پھیل چکی ہے۔
امریکا سے باہر اس قسم کے کیسز آسٹریلیا، ڈنمارک، نیوزی لینڈ، سنگاپور، برطانیہ اور اسرائیل میں دریافت ہوئے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جنوبی کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے افراد اسے دیگر امریکی ریاستوں اور دنیا کے مختلف حصوں تک پہنچانے کا باعث بنے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ کرونا وائرس کی یہ نئی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں کتنی جان لیوا ہے اور موجودہ ویکسینز کے خلاف کس حد تک مزاحمت کرسکتی ہے، اس حوالے سے محققین کی جانب سے ایک اور تحقیق پر کام کیا جائے گا۔