ڈینیئل پرل قتل کیس: ’وفاق کو سنے بغیر ملزمان کی رہائی کا فیصلہ دیا‘

0


پاکستان کی سپریم کورٹ نے ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزم کی نظربندی کے عبوری حکم میں ایک دن کی توسیع کر دی ہے۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل فار پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ کرنے سے پہلے وفاق کو سنا ہی نہیں تھا۔
سپریم کورٹ میں ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزم احمد عمر سعید شیخ کی نظر بندی کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو سنے بغیر رہائی کا فیصلہ دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق اس طرح کے مقدمات میں وفاقی حکومت کا موقف لازمی ہوتا ہے۔ وفاقی حکومت کو سندھ ہائی کورٹ میں فریق بھی نہیں بنایا گیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’سندھ ہائی کورٹ نے مجھے نوٹس جاری کیے بغیر ملزمان کی رہائی کا حکم دیا۔ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی یہی وجہ کافی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، تفصیلی دلائل دینا چاہتا ہوں۔ اس کیس کے فیصلے کے بین الاقوامی اثرات ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ ’کل تک حکومت کا موقف سن لیتے ہیں۔ حکومت بتائے ایک شہری کو کس طرح نظر بند رکھا جا سکتا ہے۔‘

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کیسے مان لیں کہ سندھ ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری نہیں کیا۔ سندھ ہائی کورٹ کی آرڈر شیٹ دیکھے بغیر فیصلہ کیسے معطل کر دیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کر رہے۔ ایک پاکستانی شہری حراست میں ہے۔ ہائی کورٹ کی آرڈر شیٹ دیکھے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے۔
عمر احمد شیخ کے وکیل محمود اے شیخ کے معاون وکیل نے بتایا کہ محمود اے شیخ ایڈووکیٹ بیمار ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ اس کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جائے۔ جسٹس عمر عطا بندیال ’ہم کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی نہیں کر سکتے۔ اس معاملے میں ملزمان کٹہرے میں نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے۔ کس طرح ایک پاکستانی شہری کو حکومت نے حراست میں رکھا ہے۔‘
سپریم کورٹ نے نظربندی کے عبوری حکم میں ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کی ملزمان کی رہائی کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
عدالت نے سندھ ہائی کورٹ سے مقدمے کا تمام ریکارڈ طلب کیا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔
کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here