سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ: رضا ربانی سے آرٹیکل 226 سے متعلق دلائل طلب

0


اسلام آباد: سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ ریفرنس پر پیپلز پارٹی نے اپنا موقف سپریم کورٹ میں پیش کردیا ہے، آرٹیکل 226 سے متعلق پی پی کے وکیل رضا ربانی پیر کو دلائل دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ ریفرنس پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی، پی پی کی جانب سے سینیٹر رضا ربانی نے اپنے دلائل دئیے۔

اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ کوشش کروں گا اپنےدلائل مختصر رکھوں، عام طور پر اراکین اسمبلی کو سنجیدہ وکیل نہیں سمجھا جاتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سینیٹر اور سنجیدہ وکیل ہیں، دلائل میں رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ کے قیام کا مقصد صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے، کیونکہ جوخود کو الگ سمجھتے تھے انہیں نمائندگی کیلئے سینیٹ قائم ہوا، پارلیمانی نظام میں دونوں ایوان کبھی اتفاق رائےسےنہیں چلتے۔
سینیٹر رضا ربانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہوتا ہے، اگر حکومت سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سےکرانے چاہتی ہے تو اس کے لئے اسے آئینی ترمیم درکار ہوگی، اس موقع پر چیف جسٹس نے رضا ربانی سے استفسار کیا کہ آپ تو انیس سو چورانوے سے سینیٹ کے رکن ہیں۔

پیپلزپارٹی کے وکیل رضا ربانی نے اپنے دلائل میں بتایا کہ قومی اسمبلی عوام اور سینیٹ وفاقی اکائیوں کی نمائندہ ہے، مگر یہ لازمی نہیں کہ وفاقی حکمران جماعت کی صوبے میں بھی اکثریت ہو، اپوزیشن کےاتحاد سے بھی سینیٹ میں نشستوں کاتناسب بدل سکتا ہے، متناسب نمائندگی کے نقطے پر تفصیلی مؤقف دوں گا، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا ذکر آرٹیکل 51 اور 59 دونوں میں ہے، سیاسی جماعتوں کے اتحاد سےبھی متناسب نمائندگی پرفرق نہیں پڑتا، کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے۔

رضا ربانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ متناسب نمائندگی مخصوص نشستوں پر پارٹی لسٹ کےمطابق ہوتی ہے، اور آرٹیکل 59 میں متناسب سینیٹ میں ووٹ کےذریعے ہوتی ہے، متناسب نمائندگی کی عدالت جو تشریح کررہی ہے وہ آئیڈیل حالات والی ہے، سیاسی معاملات میں کبھی بھی آئیڈیل نہیں ہوتے،رضاربانی
سینیٹ میں سیاسی جماعت کی نمائندگی تناسب کے مطابق ہونی چاہیے، کئی بار سیاسی جماعتیں دوسرے صوبے سے بھی ایڈ جسمنٹ کرتی ہیں۔

جس پر رضا ربانی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کا اتحاد ہے، پی ٹی آئی نے سینیٹ میں ق لیگ کو بھی سینیٹ نشست دی ہے۔

جس کا جواب ہاں میں دیتے ہوئے رضاربانی نے بتایا کہ ریفرنس میں صدر نے سوال پوچھا ہے کہ خفیہ ووٹنگ کا اطلاق سینیٹ پر ہوتا ہے یا نہیں؟ جبکہ حکومت نے ایسا تاثر دیا ہے کہ جیسے مقدمہ 184/3 کے دائرہ اختیار کا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کیلئےصدارتی ریفرنس پر سماعت پیر تک ملتوی کردی، پی پی کے وکیل رضا ربانی پیر کو آرٹیکل 226 سےمتعلق دلائل دیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here