ویانا: بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گزشتہ ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، 3 فیصد اضافے کے بعد تیل کی قیمت 68.97 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس کی جانب سے خام تیل کی پیدوار میں کٹوتی جاری رکھنے کے فیصلے کے بعد عالمی مارکیٹ میں جمعے کو تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اوپیک پلس کی جانب سے اپریل میں تیل کی پیداوار نہ بڑھانے کے فیصلے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گزشتہ ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
برینٹ خام تیل (فیوچر) کی قیمت 2.23 ڈالر فی بیرل یا 3 فیصد اضافے کے بعد 68.97 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی، یہ قیمت اپریل 2019 کے بعد کی بلند ترین سطح ہے۔
امریکی ویسٹ ٹیکسس انٹرمیڈیٹ کی قیمت 2 ڈالر فی بیرل یا 3.1 فیصد اضافے کے بعد 65.83 ڈالر ہوگئی۔
خیال رہے برینٹ اور ویسٹ ٹیکسس کی قیمتوں میں جمعرات کو اس وقت 4 فیصد تک اضافہ ہوا جب اوپیک پلس نے پیداوار میں کٹوتی کے فیصلے کو اپریل تک بڑھانے کا اعلان کیا۔
امریکی تجزیہ کار گیووانی سٹیوانو کا کہنا تھا کہ اوپیک پلس نے محتاط طرز عمل کا مظاہرہ کیا اور فیصلہ کیا کہ اپریل میں پیداوار میں صرف 1 لاکھ 50 ہزار بیرل کا اضافہ کیا جائے گا۔
سرمایہ کاروں کو سعودی عرب کی جانب سے رضا کارانہ طور پر پیداوار میں 10 لاکھ بیرل کٹوتی کو اپریل تک بڑھانے کے فیصلے پر حیرت ہوئی کیونکہ گزشتہ 2 مہینوں سے تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
سعودی عرب کے فیصلے کے بعد گولڈ مین ساش نے برینڈ کروڈ کی دوسرے سہ ماہی کے لیے قیمت کی پیش گوئی 5 ڈالر سے بڑھا کر 7 ڈالر فی بیرل کر دی اور تیسرے سہ ماہی میں 80 ڈالر فی بیرل کی پیش گوئی کر دی۔
یو بی ایس نے برینٹ کروڈ کی دوسری سہ ماہی کے لیے قیمت کی پیش گوئی 75 ڈالر فی بیرل کر دی۔