اسلام آباد حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے قواعد پر نظرثانی کی حامی بھرلی، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ پٹیشنرز اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد نظرثانی کی جائے گی۔ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہنے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 19 اور19 اے بنیادی حقوق سے متعلق ہے، لگتا ہے کہ سوشل میڈیا رولز بناتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی گئی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنرز سے مشاورت کی جائیگی، کسی پلیٹ فارم کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں،کچھ
مہلت دی جائے، پی ٹی اے اور اسٹیک ہولڈرزسے مل کر رولزمیں نظرثانی کریں گے۔عدالے نے ریمارکس میں کہا کہ اٹارنی جنرل کا بہت مثبت ردعمل ہے، مشاورت ضروری ہے اوریہ بہت مناسب بات ہے، ہمیں ان پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے، اچھی بات کی توقع کرنی چاہیے۔وکیل درخواست گزار اسامہ خاور نے کہا کہ ہمیں پہلے بھی بلاکر مشورہ کیا گیا مگربات نہیں مانی گئی۔چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ نے کہاکہ عدالت نے اس کیس میں عدالتی معاون بھی مقرر کیے تھے،پاکستان بارکونسل اور پی ایف یو جے اس معاملے میں اہم اسٹیک ہولڈر ہیں۔کاشف ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ نئے رولزکی روشنی میں کوئی ناموافق آرڈر پاس کرنے سے روکا جائے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس معاملے پر ہم کوئی جنرل آرڈر پاس نہیں کریں گے، اگر ان رولزکی بنیاد پرکوئی آرڈر پاس ہوا تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔