وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سرکاری ملازمین نے مطالبات کے نوٹی فیکیشن کے اجرا تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد ميں حکومتی کميٹی اور سرکاری ملازمين کے نمائندوں کے مذاکرات بدھ 10 فروری کو رات گئے کامياب ہوگئے۔ حکومتی اراکین نے ملازمین کی تنخواہوں ميں 20 فيصد اضافے کی يقين دہانی کرائی، جب کہ مظاہرے کے دوران گرفتار کیے گئے سرکاری ملازمين کو رہا کرنے کا بھی فيصلہ کیا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کیساتھ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے وزير داخلہ شيخ رشيد، وزیر دفاع پرويز خٹک اور علی محمد خان شريک تھے۔ حکومتی وفد اور ملازمين کے وفد کی آج صبح 11 بجے ايک اور بيٹھک ہوگی۔
اس موقع پر سرکاری ملازمین کی پروی کرنے والے مرکزی صدر پنجاب ايمپلائز يونين چوہدری محمد سرفراز کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے نوٹی فیکيشن کے اجرا تک ہمارا دھرنا ختم نہيں ہوگا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے ڈی چوک پر وفاقی ملازمين کی جانب سے بدھ 10 فروری کو احتجاج اور دھرنا دیا گیا تھا۔ اس موقع پر ملازمین نے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب سے بھی جانے کی کوشش کی، تاہم پولیس کی جانب سے انہیں روکا گیا۔ مشتعل مظاہرین کو روکنے کیلئے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں میں ریڈ زون میدان جنگ بن گیا۔ اس دوران وزيراعظم ہاؤس اور سيکریٹريٹ جانے والے راستے بھی بند کردیئے گئے، جب کہ کشمیر ہائی وے پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ معاملے میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب منگل9 فروری کی رات کو پولیس نے پاک سیکریٹریٹ گیٹ سے سرکاری ملازمین کو گرفتار کيا گیا۔
تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے یونین کے7رہنماؤں کو حراست میں لیا تھا، جس میں مرکزی رہنماء رحمان باجوہ بھی شامل تھے۔ رہنماؤں کی گرفتاریوں پر ملازمین نے پاک سيکریٹريٹ مکمل بند کرنے کی کال دی تھی۔ دھرنا ناکام بنانے کیلئے پولیس نے ملازمین کی گرفتاریاں شروع کیں جس کے بعد صورت حال کشیدہ ہوئی۔
اسلام آباد میں سرکاری ملازمین پرتشدد اورگرفتاریوں کيخلاف مذمتی قرارداد بھی پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی۔ قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ قرار داد کا متن ہے کہ سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کيلئے پُرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
حکومت نےسرکاری ملازمین سے تنخواہوں میں اضافے کا وعدہ کیا تھا۔ حکومت سرکاری ملازمین کے احتجاج سے خوفزدہ ہوکر ان کی گرفتاریاں کر رہی ہے۔ قرار داد میں گرفتار سرکاری ملازمین کو فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔