کراچی: متحدہ پاکستان نے سندھ پولیس نے بھتہ خوری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ دکانداروں سے رشوت لے رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ پاکستان کے رہنما سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے تیرہ سال میں پانی کی تیرہ بوندیں تک نہیں دیں، کراچی شہر میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے۔
فیصل سبزواری نے الزام عائد کیا کہ تاجروں سے پولیس کی جانب سے عیدی کے نام بھتہ لیا جارہا ہے، پولیس نے بھتے کا ریٹ بڑھا دیا ہے جبکہ کرونا ایس او پیز کے باعث تاجر کم اوقات کار اور کسٹمر کی قوت خرید کم ہونےسےپریشان ہیں، حالانکہ پولیس کےذمے ہے کہ وہ قانون پرعملدرآمد کرائے مگر رمضان میں ایسا لگا جیسے پولیس نےکراچی کو دبئی سمجھ لیا ہے۔
متحدہ پاکستان کے سینیٹر نے خبردار کیا کہ پولیس کی جانب سے یہ بھتہ خوری جاری رہی تو لوگ پولیس کومحافظ نہیں لوٹنےوالےسمجھیں گے, پولیس کو نہ روکا گیا تو کراچی میں انارکی پھیل سکتی ہے
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ تیرہ سال سے اہم وزارتیں ہمارے پاس ہوتیں تو ذمہ داری لینے کو تیار ہیں، سندھ کے وزیر اعلی ایک بس نہ چلاسکے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ رینجرز اختیارات کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ بلیک میل کرتے ہیں،اسلام آباد سے فون آنے پر اختیارات میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔
نیوز کانفرنس میں موجود سابق میئر کراچی وسیم اختر نے بھی پولیس اور انتظامیہ پر تاجروں سے بھتہ لینے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ دکانداروں سے رشوت لے رہی ہیں جبکہ شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم بڑھ چکے ہیں، یہ وہ شہر ہے جو ملک کو ٹیکس دیتا ہےاس کےساتھ ایسا سلوک ، ہم وفاق اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرینگے کراچی کےمسائل حل کریں۔
وسیم اختر نے کرونا ایس او پیز سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے حکم کو تھوپ دینے سے نتیجےبہتر نہیں آسکتے، ازار چلےجائیں کون سےایس او پیز پر عمل ہورہاہے؟کورونا ابھی ختم نہیں ہورہا اس کو مینج کرنے کی ضرورت ہے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی میں کرائم روز بڑھ رہاہے، روز نوجوان مارے جارہےہیں، مارنے والا تو نکل جاتا ہے،ان کو نہیں پتہ مرنے والےکےگھروالوں کیساتھ کیا ہورہاہے۔