لاہور سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں پہلے تو یہ کہا جارہا تھا کہ ساری پارٹیاں ہیں توسپریم کورٹ کوئی اتنا بڑا فیصلہ نہیں کرسکتی،2014میں اکبر بابر اپنی پارٹی کیخلاف ہی چلے گئے کہ فنڈز میں گڑ بڑ ہے ،بعد میں تحریک ا نصاف نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو بھی بیچ میں گھسیٹ لیا،اب جے یو آئی کو بھی گھسیٹ لیا ،حافظ حسین احمد نے کہا کہاس میں کوئی محنت کی ضرورت نہیں ہے ،ثبوت موجود ہیں، صرف حافظ حسین احمد ہی نہیں ثبوت اور بھی کئی جگہ پر موجود
ہے ، اسی لئے مولانا صاحب کو چپ لگی ہوئی ہے ۔نجی ٹی وی پروگرام میں ان کا مزیدکہنا تھا کہ نوازشریف اور جہانگیر ترین کی سپریم کورٹ سے نااہلی حقائق چھپانے سے ہوئی تھی،23اکائونٹ تحریک انصاف نے بھی چھپائے ہیں،2002میں اسامہ بن لادن کے معاملے میں یہ چیزیں سامنے آئی تھیں کہ انہوں نے ن لیگ کو پیسے دئیے ،نوازشریف نے اس کی کبھی تردید نہیں کی،عابدہ حسین نے بھی وہی بات کہی ہے کہ غلام اسحاق خان نے مجھے کہا کہ نوازشریف نے پیسے لئے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اب افسر شاہی زیادہ کرپشن کرتی ہے ،پہلے سیاستدانوں کی بات ہوتی رہی ،پنجاب میں وزرا کے کوئی خاص اختیارات نہیں ہیں،سارے اختیارات وزیر اعلیٰ کے ہیں،شہبازشریف بجٹ میں جو چاہتے تھے کرتے تھے ، سارا معاملہ ایک ہاتھ میں تھا۔انہوں نے کہا افغانستان میں تین فریق ہیں اور تینوں کا رویہ بے لچک ہے ،بنیادی تضاد یہ ہے کہ طالبان اشرف غنی کے ساتھ مل کر حکومت کیوں بنائیں جبکہ وہ جنگ جیت چکے ہیں،اشرف غنی کو تو طالبان غدار سمجھتے ہیں،اب فروری میں دوحہ میں مذاکرات ہونگے ۔