کراچی: مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے نئی مردم شماری کرانے کے فیصلے پر ایم کیو ایم پاکستان کا ردعمل آگیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینیٹر فیصل سبزواری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے اصولی مؤقف کو وفاق کی سطح پر منظور کرلیا گیا، نئی مردم شماری کا فیصلہ خوش آئند ہے۔
سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان سپریم کورٹ گئی، پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کے نکات میں پہلا نکتہ مردم شماری کا تھا، نئی مردم شماری کا فوری اعلان ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ نئی مردم شماری کے نتائج آئندہ الیکشن سے پہلے آنے چاہیئں۔
انہوں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ 2017 کی مردم شماری قبول کیے بغیر نئی مردم شماری ہوتی لیکن ہمیں خوشی ہے کہ نئی مردم شماری کا اعلان ہوا ہے۔
واضح رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے فوری نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لیے 10 سال کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، فوری بنیاد پر نئی مردم شماری کرانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مردم شماری کی آڈٹ کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے، حالیہ مردم شماری منظور یا مسترد کرسکتے ہیں، حالیہ مردم شماری مسترد کرتے ہیں تو 1998 پر چلے جائیں گے، اکثریت رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ مردم شماری کے نتائج منظور کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگلے 6، 8 ماہ میں نئی مردم شماری کا فریم ورک تیار ہوجائے گا، مردم شماری میں ہم نے اقوام متحدہ کے اصولوں کو اپنانا ہے، رواں سال اکتوبر تک تک نئی مردم شماری شروع ہوگی، 2023 میں مارچ، اپریل تک مردم شماری مکمل ہوگی، نئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندی بھی کرائی جاسکے گی۔