پلاسٹک کے کچرے سے نمٹنے کے لیے ایک اور کامیاب تحقیق

0


سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اس بیکٹیریا کو اپنی تحقیق کا مرکز بنایا جو سمندر پر تیرتے پلاسٹک پر ہوتا ہے۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان ڈیاگو میں قائم نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے سمندر میں تیرتے پلاسٹک کے ٹکڑوں پر موجود اینٹی بائیوٹک بنانے والے 5 بیکٹیریا کو علیحدہ کیا اور ان کی متعدد بیکٹریل اہداف کے خلاف آزمائش کی۔

ماہرین نے دیکھا کہ یہ اینٹی بائیوٹکس عام بیکٹیریا کے ساتھ اینٹی بیکٹیریا کی مزاحمت کرنے والے سپر بگ کے خلاف بھی مؤثر تھے، سپر بگ بیماریاں پھیلانے والے ان بیکٹیریا کو کہتے ہیں جو بہت کم ادویہ سے ختم ہوتے ہیں اور ان کی ادویات سے مزاحمت بڑھ کر جان لیوا ہوچکی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ہر سال 50 سے 1 کروڑ 30 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک کا کچرا سمندر میں شامل ہوتا ہے جس میں پلاسٹک کے بڑے بڑے ٹکڑوں سے لے کر مائیکرو پلاسٹکس تک شامل ہوتے ہیں۔

حیاتیات اس پلاسٹک کو استعمال کرتے ہوئے اپنے وجود کو بڑھا سکتے ہیں اور اپنے لیے پورا ماحول تشکیل دے سکتے ہیں۔

جہاں اس بات کے تحفظات ہیں کہ پلاسٹک کے اوپر اینٹی بائیوٹک مزاحم بیکٹیریا بن سکتے ہیں وہیں کچھ بیکٹیریا ایسے بھی ہیں جو نئی اینٹی بائیوٹکس بنانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

یہ اینٹی بائیوٹکس مستقبل میں سپر بگ جیسے اینٹی بائیوٹک مزاحم بیکٹیریا کے خلاف استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here