Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Todays News

2 سال ورک فرام ہوم کے بعد دفتر بلانے پر 800 ملازمین مستعفی


نئی دہلی: بھارت میں گزشتہ 2 سال سے گھر سے کام کروانے والی ایک کمپنی نے ملازمین کو واپس دفتر بلایا تو 800 ملازمین نے استعفیٰ دے دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک ٹیک کمپنی کے تقریباً 8 سو سے زائد ملازمین گزشتہ 2 ماہ کے اندر ورک فرام ہوم ختم ہونے پر دوبارہ دفتر بلائے جانے پر نوکری سے مستعفی ہوچکے ہیں۔

ان ملازمین نے رضا کارانہ طور پر استعفیٰ دیا کیونکہ وہ کرونا وائرس کے بعد سے پچھلے دو سال سے گھر سے کام کرنے کے بعد دفتر واپس نہیں جانا چاہتے تھے۔

وائٹ ہیٹ جونیئر نامی کمپنی (جو کوڈنگ سیکھنے کا ایک پلیٹ فارم ہے) کی جانب سے گھر سے کام ختم کرنے کی پالیسی کا اعلان 18 مارچ کو ایک ای میل میں کیا گیا تھا جس میں دور دراز کے ملازمین کو ایک ماہ کے اندر دفتر واپس آنے کو کہا گیا تھا۔

تاہم کمپنی کو معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 800 ملازمین نے دفتر واپس آنے کے بجائے استعفیٰ دے دیا جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مزید ملازمین مستعفی ہوجائیں گے۔

استعفیٰ دینے والے ملازمین میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کا وقت کافی نہیں تھا، کچھ ساتھیوں کے بچے ہیں جبکہ کچھ کے بوڑھے اور بیمار والدین ہیں، ہمیں دوسرے کام بھی ہیں، اتنے کم وقت میں ملازمین کو واپس بلانا درست نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو دفتر میں واپس بلانے کی پالیسی اس لیے جاری کی گئی تاکہ کام کرنے والے خود ہی استعفیٰ دے دیں کیوں کہ کمپنی واضح طور پر خسارے میں چل رہی تھی، مارکیٹ میں اپنا نام خراب کیے بغیر اپنے اخراجات کو کم کرنے کے لیے یہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھرتی کے وقت، ملازمین کو ان کی ملازمت کے مقام کے بارے میں بتایا گیا تھا، وائٹ ہیٹ جونیئر کے ممبئی اور بنگلور میں دفاتر ہیں، تاہم دو سال تک گھر سے کام کرنے کے بعد ملازمین کا خیال تھا کہ مہنگے شہر میں رہنے کے اخراجات کو برداشت کرنے کے لیے ان کی تنخواہوں کو بڑھانے پر نظر ثانی کی جانی چاہیئے تھی۔

Exit mobile version