Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Notice: fwrite(): Write of 215 bytes failed with errno=28 No space left on device in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-content/plugins/woocommerce/src/Internal/Admin/Logging/FileV2/File.php on line 456
کرونا کی برطانوی قسم سے متعلق تشویش ناک تحقیق سامنے آ گئی
Abdul Rehman
لندن: کرونا وائرس کی برطانوی قسم سے متعلق سائنس دانوں کی تشویش ناک تحقیق سامنے آ گئی ہے، جو بتاتی ہے کہ کرونا کی برطانوی قسم کتنی تیزی سے پھیل سکتی ہے؟
تفصیلات کے مطابق طبی جریدے ’سیل رپورٹس میڈیسن‘ میں شائع شدہ میں معلوم ہوا ہےکہ برطانیہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی قسم B.1.1.7 اصل قسم کے مقابلے میں 45 فی صد زیادہ متعدی ہے۔
اس طبی تحقیق کے لیے 3 لاکھ پی سی آر ٹیسٹس پر مشتمل ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی، پروفیسر ایریل میونٹز نے بتایا کہ ہم نے ایک ایسا کٹ استعمال کیا جو تین مختلف وائرل جینز کو ٹیسٹ کرتا ہے، کرونا کی برطانوی قسم یا B.1.1.7 میں ان تین میں ایک جین یعنی ایس جین تغیر کے سبب ختم ہو چکا ہے، اس لیے ہم جینیاتی ترتیب کے بغیر بھی مختلف قسم کے پھیلاؤ کو ٹریک کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
پروفیسر میونٹز کے مطابق لیبارٹری ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ کرونا برطانوی قسم (British variant) بہت تیز تھی، 24 دسمبر 2020 کو مثبت نتائج کے صرف 5 فی صد کا تعلق برطانوی قسم سے تھا، لیکن محض 6 ہفتے بعد جنوری 2021 میں برطانوی قسم 90 فی صد کرونا کیسز کی وجہ بن چکی تھی، جب کہ موجودہ اعداد و شمار 99.5 فی صد ہیں۔
انھوں نے کہا، اس ڈرامائی اضافے کی وضاحت کے لیے ہم نے اصل کرونا وائرس کے آر نمبر کا برطانوی ویریئنٹ کے آر نمبر سے موازنہ کیا، دوسرے لفظوں میں ہم نے یہ سوال سامنے رکھا کہ اوسطاً کتنے لوگ اس شخص سے مرض لیتے ہیں جسے کوئی بھی قسم لاحق ہو؟ تو ہم نے پایا کہ برطانوی قسم 45 فی صد یعنی لگ بھگ ڈیڑھ گنا زیادہ متعدی ہے۔
تحقیق کے دوسرے مرحلے میں محققین نے مختلف عمروں کے گروپس کا جائزہ لیا، نتائج میں دیکھا گیا کہ کیسز کے سلسلے میں ایک ٹرننگ پوائنٹ اس وقت آیا جب 60 سال سے زائد عمر والی پچاس فی صد آبادی کو کرونا ویکسین کی پہلی خوارک ملی، تو جنوری میں ایک طرف معمر افراد میں کیسز کی شرح گر گئی اور دوسری طرف دوسرے ایج گروپس میں کیسز کی رفتار میں اضافہ جاری رہا۔
ڈاکٹر ڈین یامن نے بتایا کہ کرونا سے مرنے والے مریضوں میں 90 فی صد 60 سال سے زائد عمر والے تھے، اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ویکسین سے سیکڑوں لوگوں کی جانیں بچ گئیں، وہ بھی مختصر مدت میں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بھی کرونا کی برطانوی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، سندھ کی وزیر صحت نے بتایا تھا کہ کراچی میں 50 فی صد کیسز میں برطانوی قسم کو دریافت کیا گیا۔