Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
کراچی: سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کو کلب ختم کرنے کا بڑا حکم دیتے ہوئے کلب کی جگہ بطور میس استعمال کرنےکی اجازت دے دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن اراضی پر کلب بنانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمے میں کہا آپ کیسے کاموں میں لگ گئے، ساری دن تو کلب کے معاملات دیکھتے ہوں گے آپ۔ چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے کا کہنا تھا کہ شادی کےکھانے اور شادیاں کرانے پرپورادن لگ جاتاہوگا، کل جہاز اڑانے کی جگہ پربھی کلب بنا دیں گے ، اس طرح تو آپ اپنے گھربھی بنا لیں گے، یہ سب کب سے کرنے لگے آپ لوگ؟ ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا یہ 90کی دہائی سے شروع ہوا، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کیا نجی لوگوں کو بھی ممبر شپ دی آپ نے؟ تو ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب میں کہا جی پرائیوٹ لوگوں کوبھی رکنیت دے رکھی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مطلب نجی لوگ بھی سول ایوی ایشن سہولتیں انجوائےکر رہےہیں، جس پر ڈی جی سول ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ کلب ختم کرکے میس بنانے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پھر نجی لوگوں کو اجازت نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کس کام کے لیے بنایا تھاکلب آپ نے؟ ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا آفیسرز کے لیے کلب بنایا گیا تو چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ عام ملازمین کے لیے کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کو کلب ختم کرنے کا بڑا حکم دیتے ہوئے کلب کی جگہ بطور میس استعمال کرنےکی اجازت دے دی تاہم نجی افراد کو سول ایوی ایشن میس استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
Abdul Rehman
کراچی: سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کو کلب ختم کرنے کا بڑا حکم دیتے ہوئے کلب کی جگہ بطور میس استعمال کرنےکی اجازت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن اراضی پر کلب بنانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمے میں کہا آپ کیسے کاموں میں لگ گئے، ساری دن تو کلب کے معاملات دیکھتے ہوں گے آپ۔
چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے کا کہنا تھا کہ شادی کےکھانے اور شادیاں کرانے پرپورادن لگ جاتاہوگا، کل جہاز اڑانے کی جگہ پربھی کلب بنا دیں گے ، اس طرح تو آپ اپنے گھربھی بنا لیں گے، یہ سب کب سے کرنے لگے آپ لوگ؟
ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا یہ 90کی دہائی سے شروع ہوا، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کیا نجی لوگوں کو بھی ممبر شپ دی آپ نے؟ تو
ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب میں کہا جی پرائیوٹ لوگوں کوبھی رکنیت دے رکھی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مطلب نجی لوگ بھی سول ایوی ایشن سہولتیں انجوائےکر رہےہیں، جس پر ڈی جی سول ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ کلب ختم کرکے میس بنانے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پھر نجی لوگوں کو اجازت نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کس کام کے لیے بنایا تھاکلب آپ نے؟ ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا آفیسرز کے لیے کلب بنایا گیا تو چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ عام ملازمین کے لیے کیوں نہیں؟
سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کو کلب ختم کرنے کا بڑا حکم دیتے ہوئے کلب کی جگہ بطور میس استعمال کرنےکی اجازت دے دی تاہم نجی افراد کو سول ایوی ایشن میس استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔