چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر تشدد، 5 اہلکار معطل

0


سوات میں چوری کے الزام میں گرفتار خواتین کی تضحیک کرنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے پر 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

سوات کے علاقے سیدوشریف میں پولیس نے گزشتہ روز تین خواتین کو چوری کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق تینوں خواتین خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتی ہیں اور سوات میں آکر گھروں میں چوریاں کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں۔

گرفتار خواتین کو جب تھانے لانے کیلئے پولیس موبائل میں بٹھایا جانے لگا تو وہاں موجود اہلکاروں نے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار اور ایس ایچ او خواتین پر کو تھپڑ اور لاتیں مار رہے ہیں۔

ایس ایچ او اور پولیس اہلکار گرفتار خواتین کو لوگوں کے سامنے مارنے کے ساتھ ساتھ گالیاں بھی دیتے رہے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شہریوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین پر تشدد نہ صرف غیرقانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے بلکہ علاقائی روایات کے بھی مناف ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اعلیٰ حکام کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

شہریوں کے غم و غصے کے بعد ضلعی پولیس افسر دلاور خان بنگش نے ملوث 5 اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف تھانہ سیدو شریف میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ معطل ہونے والے میں دو ایس ایچ اوز اور تین کانسٹیبلز شامل ہیں۔ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ معطل اہلکاروں کے خلاف 24 گھنٹے کے اندر تحقیقات مکمل کرکے محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

خواتین کون ہیں

گزشتہ روز سوات کے علاقہ سیدو شریف میں ایک گھر کے لوگ گھومنے پھرنے گئے تھے جب واپس آئے تو ان کے گھر سے زیورات، نقدی اور دیگر قیمتی سامان غائب تھا۔ انہوں نے پولیس کو رپورٹ درج کروائی۔

پولیس نے تفتیش مکمل کرکے تین خواتین کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق خواتین کا تعلق خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے ہے مگر وہ تینوں ملکر صوبے بھر میں وارداتیں کر رہی ہیں۔

پولیس نے ان سے لوٹا ہوا 19 تولے سونا اور 90 ہزار نقدی برآمد کرکے مالکان کے حوالے کردی جبکہ خواتین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here