Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 پولیس اور انتظامیہ سیاسی عمل کا حصّہ نہ بنیں! سابق وزرائے اعظم نے خبردار کردیا
اسلام آباد : تین سابق وزرائے اعظم نے سیکریٹری داخلہ اور اسلام آباد انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس میں پولیس گردی کی گئی تو نتائج کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور مسلم لیگ نون کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے مشترکہ بیان میں ان خیالات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کے حکام کو خبردارکرتے ہیں سیاسی عمل کا حصہ نہ بنیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر سندھ ہاؤس مین پولیس گردی کی گئی تو نتائج کے ذمہ دار عمران خان اور وزیر داخلہ ہوں گے۔
تینوں وزرائے اعظم نے کہا کہ عدم اعتماد کے آئینی عمل میں پولیس اور انتظامیہ فریق بنی تو یہ آئین شکنی ہوگی اور آئین شکنی کرنے اور ان کی مدد کرنے والوں کو سزا کےلئے تیار رہنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ارکان قومی اسمبلی کے خلاف پولیس گردی پارلیمنٹ پر حملہ تصور ہوگا اور پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاؤس میں دوہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اپوزیشن جماعتوں کے تینوں رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان 172 ارکان لا نہیں پارہے اسی لیے پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ان کے اغوا کی تیاری ہے لیکن اوچھے ہتھکنڈے اعلان ہیں کہ عمران خان اکثریت اور ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔
تینوں وزرائے اعظم نے کہا کہ ”نہیں چھوڑوں گا” کہنے والے کو سب چھوڑ کررہے ہیں اور ”نہیں چھوڑوں گا” کی دھمکیاں دینے والے کیساتھ کوئی رہنے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین، جمہوریت اور پارلیمان پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔
آخر میں سابق وزرائے اعظم کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمان کے خلاف آئین شکنوں کا حملہ دہشت گردی اور لاقانونیت ہوگی، اسپیکر کی مجرمانہ خاموشی ثبوت ہے کہ وہ آئین کے بجائے پارٹی لیڈر کے تابع ہیں۔