خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں فائرنگ کرکے احمدی ڈاکٹر کو قتل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ انقلاب پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع اسکیم چوک کے علاقے میں پیش آیا۔ مقتول کی شناخت ڈاکٹر عبدالقادر کے نام سے کی گئی ہے۔ واردات کے وقت مقتول اپنے کلینک میں موجود تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث حملہ آور احسن اللہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جب کہ قتل کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر احمدی جماعت کے ترجمان سلیم الدین نے ربوہ سے جاری بیان میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں سلیم الدین نے کہا کہ آج ایک اور بلااشتعال فائرنگ کے واقعے میں ایک احمدی ڈاکٹر کو قتل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق خیبرپختونخوا میں رواں سال احمدی کمیونٹی کے کسی شخص کو قتل کیے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ تاہم خیبر پختونخوا میں یہ 8واں اور پشاور میں 5 افراد کو قتل کیا گیا ہے، جب کہ ملک کے مختلف شہروں میں بھی احمدی افراد کے قتل کی وارداتیں ہوتی رہی ہیں۔
اس سے قبل مرنے والوں میں طاہر نسیم نامی امریکی شہری بھی شامل ہیں، جنہیں پشاور کی عدالت کے اندر 29 جولائی 2020 کو قتل کیا گیا تھا۔
قتل کیے جانے والوں میں ایک سینیر پروفیسر ڈاکٹر خالد الدین خٹک اور پشاور کے ڈبگری گارڈن میں میڈیکل اسٹور کے مالک ڈاکٹر معراج احمد بھی شامل تھے۔ طاہر نسیم کے قتل میں ایک وکیل سمیت تین افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت آخری مراحل میں ہے۔
انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں سے وابستہ افراد مذہبی منافرت اور عقیدے کی بنیاد پر قتل کے ان واقعات کی مذمت کرتے رہے ہیں۔ ان واقعات کی روک تھام نہ ہونے پر ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے بھی مذمتی بیان جاری کیے گئے ہیں۔