Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار، دونوں ممالک کو بڑی پیشکش
Abdul Rehman
اسلام آباد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے،پاکستان امریکہ کی نومنتخب جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں خاطرخواہ اضافے کے لئے پرامید ہے، افغان امن عمل، کے حوالے سے نئی امریکی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بھیخواہشمند ہیں،نومنتخب امریکی انتظامیہ کو افغانستان میں جاری عمل مزید آگے لے کر جانا چاہیے،طویل عرصے بعد ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، افغان عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام توانائیاں صرف کرنا ہوں گی،میری دانست میں مفادات کی
یکجائی کی حمایت کی جانی چاہئے،ہماری سوچ اور اہداف نومنتخب امریکی انتظامیہ کی ترجیحات کے مطابق ہیں جنہیں مزید بڑھایا جاسکتا ہے،امریکہ کو سی پیک میں آنا چاہئے، مسابقت اور اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے غیر ملکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ پاکستان امریکہ کی نومنتخب جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں خاطرخواہ اضافے کے لئے پرامید ہے، نومنتخب امریکی قیادت سے قریبی راوبط استوار کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان امن عمل، کے حوالے سے نئی امریکی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ افغانستان میں جو موقع میسرآیا ہے، اسے محفوظ بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ نومنتخب امریکی انتظامیہ کو افغانستان میں جاری عمل مزید آگے لے کر جانا چاہیے،طویل عرصے بعد ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، افغان عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام توانائیاں صرف کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ آغاز سے اب تک جو کچھ حاصل ہوچکا ہے،اسے محفوظ بنانا اور اس مقام سے آگے بڑھانا چاہیے،افغانستان میں تشدد کے واقعات پر ہمیں تشویش ہے کیونکہ اس سے صورتحال میں بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان نے سر توڑ کوششیں کیں،افغان امن عمل کے لئے سازگار ماحول کی تشکیل میں ہم نے بہت کٹھن مراحل طے کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہافغانستان میں تشدد پر ہمیں تشویش ہے، ہم محسوس کرتے ہیں کہ اس سے ماحول خراب ہوسکتا ہے،افغانستان میں تشدد کے ذمہ دار ’خرابی‘ چاہنے والے عناصر ہیں، جنہوں نے وار اکانومی سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کے باہر سے بھی ایسے عناصر اس خرابی میں شامل ہیں جو ہماری پرامن، مستحکم اور خوش حالافغانستان کے قیام کی سوچ کے حامی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان امن عمل ایک مشترک ذمہ داری ہے لیکن اس کی حتمی ذمہ داری افغان قیادت پر عائد ہوتی ہے، یہ ان کا ملک ہے، ان کا مستقبل اس سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ میری دانست میں مفادات کی یکجائی کی حمایت کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری سوچ اور اہداف نومنتخبامریکی انتظامیہ کی ترجیحات کے مطابق ہیں جنہیں مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کو سی پیک میں آنا چاہئے، مسابقت اور اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کو چین کے ساتھ پاکستان کی قربت کو معاشی وسیاسی حریف کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے،پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان مصالحتکا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایسا کردار 1972 میں بھی ادا کیا تھا،پاکستان نے اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن کے دورہ بیجنگ میں تاریخی مذاکرات کے لئے راہ ہموار کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے تاریخی طورپر دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے امکانات پیدا کئے ہیں،تبدیلی کی اس فضاء میں پاکستان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔