Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 ویب پورٹل پر طلبہ گھر بیٹھے اسکالر شپ کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں
لاہور: پنجاب میں نادار اور ذہین طلبہ کے لیے رحمت اللعالمینﷺ اسکالر شپ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پی آئی ٹی بی کی ویب پورٹل پر طلبہ گھر بیٹھے اسکالر شپ کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں۔
عثمان بزدار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انٹر میڈیٹ رحمت اللعالمینﷺ اسکالر شپ میٹرک کے نتائج کی بنیاد پر دی جائے گی، جب کہ انڈرگریجویٹ رحمت اللعالمینﷺ اسکالر شپ انٹر میڈیٹ کے نتائج کی بنیاد پر فراہم کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے وضاحت کی کہ طلبہ کو 14 ہزار انٹر میڈیٹ اسکالر شپس اور 891 انڈر گریجویٹ اسکالر شپس ملیں گی، 50 فی صد رحمت اللعالمینﷺ اسکالر شپ ضرورت مند بچوں کو دی جائیں گی، جب کہ 50 فی صد میرٹ کی بنیاد پر طلبہ کو ملیں گی۔
انھوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رحمت اللعالمین ﷺ اسکالر شپ درجہ چہارم تک سرکاری ملازمین کے بچوں کو بھی دی جائے گی، ہر طالب علم کو سالانہ 25 ہزار روپے انٹر میڈیٹ اسکالر شپ کی مد میں ادا کیےجائیں گے، جب کہ مجموعی طور پر انٹرمیڈیٹ اسکالر شپ کی مد میں ہر سال 700 ملین روپے ادا کیے جائیں گے۔
30 سرکاری یونی ورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کو انڈر گریجویٹ اسکالر شپس دی جائیں گی، حکومت پنجاب ہر یونی ورسٹی کے ٹاپر کے پورے اکیڈمک سیشن کی فیس ادا کرے گی، انڈر گریجویٹ اسکالر شپ میں مکمل اکیڈمک سیشن کی فل ٹیوشن فیس بھی شامل ہوگی۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا ہر سال 6 کروڑ 70 لاکھ روپے جب کہ مجموعی طور پر 26 کروڑ 80 لاکھ روپے اسکالر شپس کی مد میں ادا کیے جائیں گے۔
انھوں نے واضح کیا کہ رحمت اللعالمین ﷺ اسکالر شپ کسی خاص مذہب یا طبقے کے لیے نہیں، ہر ہونہار اور ضرورت مند طالب علم اس سے مستفید ہو سکے گا، اس کا مقصد طلبہ کو معاشی سپورٹ فراہم کرنا ہے، تاکہ مراعات یافتہ اور محروم طبقات کے درمیان معاشی تفاوت کم ہو۔