Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 می ٹو:غلط الزام لگانےوالے کو سزا ملنی چاہیے،نعمان اعجاز
اداکار نعمان اعجاز نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایسا کئی بار ہوا کہ کسی تحریک کا غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، اس لیے حکومت کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ جھوٹا الزام لگانے کی بھی سزا ہونی چاہیے۔
کو چند روز قبل انٹرویو دیتے ہوئے اداکار نعمان اعجاز کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں تنازعات بنا دیے جاتے ہیں کیونکہ اس سے لوگوں کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔ یہ نہیں دیکھا جاتا کہ بات کس تناظراور ماحول میں کی گئی بلکہ بات پکڑ لی جاتی ہے، تاہم تاویلات دینا میری عادت نہیں۔
ڈرامہ سیریل ’ڈنک‘ میں جھوٹے الزام کا شکار ہونے والے پروفیسر کا کردار کرنے پر کچھ حلقوں نے ان پر کڑی نکتہ چینی کی، اس پر نعمان کا کہنا تھا کہ نکتہ چینی ان پر نہیں بلکہ اس کردار یا موضوع پر کرنی چاہیے تھی۔ ’تاہم یہ ایک سچا واقعہ ہے، جہاں سے اس کا مرکزی خیال مستعار لیا گیا، یہ واقعہ پنجاب میں ہوا تھا اور پروفیسر پر جھوٹا الزام لگا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ الزام لگانے والے یہ نہیں دیکھتے کہ الزام کا اثر اس شخص اور اس کے خاندان پر کیسے پڑے گا، پروفیسر کا کردار الزام نہیں سہہ سکا اور اس نے خود کُشی کرلی۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈرامے کے ذریعے ’می ٹو‘ تحریک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ وہ خود اس کے حق میں ہیں کیونکہ کسی مرد یا عورت کو حق نہیں کہ وہ کسی کو بھی ہراساں کرے، اس کی سزا ہونی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ کوئی اس موومنٹ کو غلط استعمال تو نہیں کررہا؟ اسی لیے کسی کو سزا دینے سے پہلے تحقیق اور تصدیق کرلی جائے تو بہتر ہے۔
عفت عمر کے انٹرویو سے اٹھنے والے تنازعے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے میں صرف اللہ اور اپنی اہلیہ کو جواب دہ ہیں اور وہ اس بارے میں کوئی وضاحت دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 18 ماہ پہلے ریکارڈ ہوا تھا اور ان کی مزاح سے پُر اور کچھ طنزیہ گفتگو کی عادت ہے، اگر کسی کو ان کا مذاق پسند نہیں تو یہ اس کا مسئلہ ہے۔