Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Notice: fwrite(): Write of 215 bytes failed with errno=28 No space left on device in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-content/plugins/woocommerce/src/Internal/Admin/Logging/FileV2/File.php on line 456
مشن کے ٹو: محمد علی سدپارہ8ہزار کی بلندی پر پہنچ گئے
Abdul Rehman
کے ٹو سر کرنے کیلئے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سد پارہ 8 ہزار کی بلندی پر پہنچ گئے ہیں۔ کوہ پیماؤں کو سخت موسمی حالات کا سامنا ہے۔
بیس کیمپ ذرائع کے مطابق پاکستانی کوہ پیمں کی ٹو سر کرنے کیلئے مہم جوئی آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ کوہ پیماؤں کی ٹیم کیمپ 4 پر پہنچ گئی، جہاں مختصر آرام کے بعد ان کا سفر جاری ہے۔
پاکستانی کوہ پیماؤں کا کہنا ہے کہ کے ٹو پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کا وقت قریب ہے، جب کہ کوہ پیماؤں کی ٹیم میں شامل جان اسنوری کا کہنا ہے کہ ہم نے آرام کئے بغیر سفر جاری رکھا ہوا ہے۔
بیس کیمپ کے مطابق امید ہے کہ ٹیم آج کے ٹو کو سر کرلے گی۔ ٹیم میں 3 بار کے ٹو سر کرنے والے فضل علی بھی مہم جوئی میں شامل ہیں۔
ٹیم میں شامل اطالوی کوہ پیما پیٹ میں تکلیف کے باعث واپس کیمپ روانہ ہوگئیں، جب کہ دیگر کوہ پیما انتہائی بلندی کی جانب رواں دواں ہیں۔ ٹیم میں کل 3 پاکستانیوں سمیت 20 کوہ پیما شامل تھے، تاہم سخت موسمی حالات کے باعث 17 کوہ پیما واپس روانہ ہوگئے۔ پاکستانی جاں باز اور جان اسنوری بغیر آکسیجن کے آج کے ٹو سر کرنے کے قریب ہیں۔
کے 2
پاکستان کا شمالی پہاڑی علاقہ 3 پہاڑی سلسلوں ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے ملاپ کی جگہ بھی ہے۔ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں میں سے تین اسی علاقے میں واقع ہیں۔ کے ٹو ان میں سے ایک ہے، جس کی بلندی 8611 میٹر( 28251 فٹ) ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس کی بلندی 8611 میٹر/28251 فٹ ہے۔ اسے ماؤنٹ گڈون آسٹن اور شاہگوری بھی کہتے ہیں۔
سر کرنے کیلئے بہترین موسم
کے ٹو کو سر کرنے کیلئے جون تا اگست بہترین مہینے ہیں باقی سال یہاں کا موسم کوہ پیمائی کیلئے انتہائی نامناسب ہوتا ہے۔ مقامی روایت کے مطابق روایت کے مطابق ہر 4 برس بعد اس چوٹی کی جانب بڑھنے والوں میں سے کوئی 1 ہلاک ہو جاتا ہے۔ 6 ہزار میٹر تک تو اس پہاڑ پر چٹانیں ہیں اور اس کے بعد برف کا ایک سمندر ہے۔