اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی شکایت پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی اسلام آباد پولیس پیر تک محسن بیگ کے ساتھ ہونے والے واقعے پر رپورٹ پیش کریں۔
آئی جی اسلام آباد کو پیر تک محسن بیگ کے ساتھ ہونے والے واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم.
محسن بیگ کی گرفتاری ، آئی جی اسلام آباد کو پیر تک واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں محسن بیگ کے خلاف مقدمات خارج کرنےکی درخواستوں پرسماعت ہوئی ، سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔
محسن بیگ کی بیگم کی جانب سے لطیف کھوسہ اور ریاست کی جانب سےایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ مجرمانہ مقدمے اور تمام نتیجہ خیز کارروائیوں کو منسوخ کیا جائے، ایف آئی آر نمبر 34/2022 کا شکایت کنندہ ایک موجودہ وفاقی وزیر ہے، سیاسی عزائم، رنجش کی بنیادپرفوجداری مقدمات بنائے گئے۔
محسن بیگ کی اہلیہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ محسن بیگ ایف آئی اے،پولیس کےطرزعمل سےزخمی ہوا ، اس حقیقت کا تذکرہ ایف آئی آرمیں نہیں کیاگیاہے، محسن بیگ کوپولیس اورایف آئی اے ٹیم نےتشددکا نشانہ بنایا، پولیس اور ایف آئی اے جرم کوچھپانے کےلیےغیر قانونی ایف آئی آر درج کی گئی۔
وکیل نے مزید بتایا کہ محسن بیگ کوپولیس ،ایف آئی اے نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیاتھا، ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ویسٹ کی کارروائی ان حقائق کی عکاسی کرتی ہے، کچھ نامعلوم افرادمحسن بیگ کےگھرمیں سول ڈریس میں گھس گئے تھے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پولیس کوایمرجنسی کال 15بھی کیاگیا، سول افرادسےکہاگیاکہ وہ سرچ وارنٹ دکھائیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا متاثرہ شخص ایف آئی آر کااخراج مانگ سکتا ہے، بیگم کی جانب سےایف آئی آرکا اخراج قانون کے تحت نہیں ہو سکتا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیامحسن بیگ خودنہیں چاہتےکےایف آئی آرکی اخراج ہو، جس پر لطیف کھوسہ نے بتایا کہ پولیس تھانے کے اندر محسن بیگ کوبری طرح مارمارکرزخمی کر دیا، بہت افسوسناک ہےوزیراعظم تک اس معاملےمیں شامل ہوگئے ، اس عدالت کےماتحت جج کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا آپ نے ایف آئی آر خارج کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، ملزم کے علاوہ کوئی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں کر سکتا، آپ اپنی درخواست میں ترمیم کر کے لا سکتے ہیں۔
جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ کل تک تو محسن بیگ سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا تھا، عدالت نے بیلف بھیجا تو اسکو تھانے میں داخل نہیں ہونے دیا گیا، ایس ایچ او کے کمرے میں10سے15 لوگوں نے انہیں مارا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی تیسرے شخص کی درخواست پر مقدمہ خارج نہیں کیا جا سکتا، ہمیں معلوم بھی نہیں کہ ملزم خودمقدمہ خارج کرنابھی چاہتا ہےیا نہیں، چیف جسٹ
ہائی کورٹ نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی شکایت پررپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا آئی جی اسلام آبادپولیس پیر تک محسن بیگ کے واقعے پر رپورٹ پیش کریں۔
چیف جسٹس نے کہا متاثرہ فریق محسن بیگ خوددرخواست دیں توفیصلہ کریں گے، مقدمات خارج کرنےکیلئے صرف متاثرہ شخص ہی درخواست دے سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی محسن بیگ تک وکیل کی رسائی کونہ روکا جائے، عدالت نےمحسن بیگ کی بیگم کیجانب سے دوسری درخواست پر بھی سیم آرڈرکر دیا ، دونوں درخواستوں پرسماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ پیر کو دوبارہ کریں گے۔