Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 متنازعہ سوالات پر وزیر خارجہ کا افغان اینکر کو کرارا جواب
کابل: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشکل سوالوں کے بے ساختہ جواب دیکر افغان اینکر کو لاجواب کردیا۔
خارجہ امور پر مہارت رکھنے والے شاہ محمود قریشی نے افغان ٹی وی طلوع کو انٹرویو دیا، انٹرویو میں میزبان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے طالبان لیڈروں کی موجودگی سے متعلق سوال کیا کہ طالبان لیڈر ہیبت اللہ، سراج حقانی اور ملایعقوب کہاں ہیں؟۔
جس پر پاکستان کے وزیر خارجہ نے بے ساختہ جواب دیا کہ اپنی حکومت سے پوچھیں، وزیرخارجہ کےبےساختہ جواب پر میزبان لطف اللہ ہکابکا رہ گئے۔
اینکر نے کوئٹہ اور پشاور میں طالبان شوریٰ کی موجودگی سے متعلق سوال کیا تو اسے ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، وزیر خارجہ نے افغان اینکر کو جواب دیا کہ طالبان کی پاکستان میں کوئی محفوظ پناہ گا نہیں، زیادہ تر افغان طالبان کی قیادت افغانستان میں ہے، کوئٹہ اور پشاور شوریٰ کے بارے میں ایک دہائی سے سن رہے ہیں، لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
پاکستان میں طالبان کو مالی اعانت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چند برسوں سے بہت سی چیزیں چل رہی ہیں، ہم پرانے معاملات میں پھنسے ہوئے ہیں، افغانستان کو اس سے نکلنا ہوگا، اگر اس معاملات سے نہیں نکل پاتے تو امن کیلئے لمبا سفر نہیں ہو پائے گا۔ ہم چاہتے ہیں افغانستان لمبا سفر کرے ہم مفاہمت اور امن چاہتے ہیں۔
افغانستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہمسایہ ملک میں امن اوراستحکام دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں ایک مستحکم افغانستان ہمیں علاقائی رابطہ فراہم کرتا ہے جس کی ضرورت ہے۔
گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کہتا چلا آ رہا ہے مسئلہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، افغانستان سے متعلق فیصلے افغانوں نے کرنے ہیں، ہم صرف ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم امن کے لیے افغانستان کے پارٹنر ہیں۔