لاہور: خواجہ سرا کیلئے لیکچرار شپ کی اسامی، تحریری فیصلہ جاری

0


لاہور کی ہائی کورٹ نے خواجہ سرا کو لیکچرار کی نشست کیلئے امتحان میں بیٹھے کی اجازت دینے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

تحریری فیصلہ 6 جنوری بروز ہفتہ جاری کیا گیا۔ جسٹس فیصل زمان خان کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا فیاض اللہ کے ساتھ جو ہوا وہ مایوس کن ہے۔ عدالت نے کہا کہ خواجہ سرا کے حقوق برابر ہیں، لیکن ان سے ایسا سلوک ہوتا ہے جیسے وہ کسی گنتی میں ہی نہیں۔ خواجہ سرا کی حالت زار کا اندازہ لگائیں جو سب سے پہلے شناختی کارڈ پر خواجہ سرا لکھواتا ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ خواجہ سرا نے ایم اے کرتے وقت سوچا ہوگا کہ وہ دوسروں کیلئے مثال بنے گا، لیکن حقیقت الٹ ہے۔ ابتدا میں ہی خواجہ سرا کو برے طریقے سے باہر کر دیا گیا کہ یہ پوسٹ مرد اور خواتین کیلئے ہے، خواجہ سرا کیلئے نہیں۔ ہمارے جیسے معاشرے میں بھی خواجہ سرا کے حقوق کو عدالتوں نے تسلیم کیا۔ پبلک سروس کمیشن فیاض اللہ کا فارم وصول کرے اور اسے امتحان میں بیٹھنے دے۔

اس موقع پر جسٹس فیصل نے ریمارکس دئیے کہ مجھے یقین ہے کہ اسی شناخت کی وجہ سے اس نے تعلیمی اداروں میں مشکلات جھیلی ہوں گی۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 3 روز قبل فیاض اللہ کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سنایا گیا تھا۔

بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت خواجہ سراؤں کیلئے کوٹہ مختص نہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت پر جج جسٹس فیصل زمان نے ‘پی پی ایس سی’ کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ آپ نے درخواست کیوں منظور نہیں کی؟

جس پر پی پی ایس سی کے وکیل کا کہنا تھا کہ لیکچرار کیلئے صرف مرد اور خواتین درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔ اگر ہائر ایجوکیشن کمیشن اجازت دے تو اُنہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

درخواست گزار فیاض اللہ کے وکیل علی زیدی نے عدالت کو بتایا کہ اُردو لیکچرار کی آسامی کیلئے درخواست جمع کرائی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔ پنجاب پبلک سروس کمیشن اور ہائر ایجوکیشن کمیشن میں خواجہ سراؤں کو لیکچرار کی نشست کے حوالے سے کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔

پنجاب پبلک سروس کمیشن
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے، جو پنجاب حکومت کے تحت چلتا ہے۔ جس کے چیئرمین اور دیگر ممبران کی تعیناتی حکومت کرتی ہے۔ پی پی ایس سی کے تھٹ صوبہ بھر میں سرکاری افسران کی خالی نشستوں پر تعیناتی امتحانات کے ذریعے ہوتی ہے۔

پی پی ایس سی کسی بھی سرکاری ادارے کی جانب سے بھیجی گئی خالی نشستوں پر مقابلے کے امتحان کے تحت موزوں امیدوار کا انتخاب کرکے متعلقہ محکمہ کو سفارش کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2011 میں حکومت کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈز جاری کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ووٹر فہرستوں میں بھی شامل کرے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here