اسلام آباد : کئی دنوں سے حکوت نے قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن شروع کررکھا ہے ا ور وزیراعظم عمران خان نے قبضہ مافیا کو کیفر کردار تک پہنچانے کا بھی کہا ہے جبکہ ان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے بھائی کے خلاف ہی قبضہ مافیا ہونے کا الزام لگ گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ کے دو ممبران کے رشتہ داروں کے درمیان زمینی تنازعہ کے کیس کی وجہ سے تین ملازمین جو کہ پولیس اور ریوینیو ڈپارٹمنٹ میں سے تھے کاتبادلہ کر دیا گیا ہے۔ تنازعہ کاآغاز وفاقی وزیر برائے پرائیوٹائزیشن میاں محمد سومرو کے بھتیجے جواد ملک سے ہوا۔جنہوں نے وزیراعظم عمران خان کے خصوصی مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر پر زمین پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کیا۔
جواد ملک نے کہا کہ راولپنڈی کے ماندرا ایریا میں گرینڈ ٹرنک روڈ کے پاس اس کی زمین پر مراد اکبر نے قبضہ کر رکھا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق اس کیس کی زد میں آ کر اب تک ریوینیو ڈپارٹمنٹ کے دو سینئر افسران کا تبادلہ ہو چکا ہے کیونکہ دونوں سیاسی شخصیات اپنی پاور بڑھانے کی خاطر افسران پر دباؤ ڈال کر انہیں کنٹرول کرنے کی کوششوں میں جتے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے راولپنڈی کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو وزیراعظم ہاؤس میں بھی دو بار سمن بھیج کر بلایا۔جس کا مقصد صرف دباؤ ڈالنا تھا۔جواد ملک کا کہنا ہے کہ جنوری 17کو شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر اپنے 30لوگوں کے ہمراہ کنسٹرکشن کا سامان لے کر آئے اور میری فلور مل کی چاردیواری گرا کر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ جبکہ جواد ملک کے سکیورٹی گارڈز نے پولیس کو موقعہ پر بلایاجس نے آ کر مراد اکبر کو قبضہ کرنے سے روکا۔جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر برائے ریونیو رضوان قدیر نے جب جگہ کا معائنہ کیا اور کاغذات چیک کیے تو انہوں نے بھی قبضہ کا اختیار جواد ملک کو دیااور مراد اکبر کے خلاف فیصلہ دیا۔تاہم جواد ملک نے شہزاد اکبر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پنجاب ریوینیو اتھارٹی راولپنڈی آفس پر پریشر ڈالااور اپنے بھائی کے حق میں فیصلہ کرانے کی کوشش کی۔
حالانکہ اسی زمین سے متعلق چندسال قبل مراد اکبر نے منصفانہ تقسیم کی درخواست دائر کی تھی جس کا فیصلہ راولپنڈی ریوینیو آفس نے ان کے خلاف دیا تھا مگر اب ایک سال پہلے انہوں نے پھر سے ریوینیو آفس میں کیس دائر کیااور اپنے حق میں فیصلہ لینے کی خاطر وزیراعظم ہاؤس سے اپنے بھائی شہزاد اکبر کے ذریعے افسران کودباؤ میں لانے کی کوشش کررہے ہیں۔جواد ملک کا کہنا ہے کہ یہ ان کی آبائی زمین ہے جو آج سے 23سال پہلے ان کے دادا نے1986میں خریدی تھی اور1987میں اس پر فلور مل تعمیر کی گئی تھی۔