Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
سینیٹ ویڈیواسکینڈل پر ایکشن: ویڈیو میں نظر آنیوالے ممبران اسمبلی کو نوٹسز جاری
Abdul Rehman
اسلام آباد: سینیٹ ویڈیواسکینڈل پر حکومتی کمیٹی نے کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونیوالے سینیٹرز کو طلب کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آنیوالے ممبران اسمبلی کو نوٹسز جاری کردیے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ ویڈیواسکینڈل پر حکومتی کمیٹی نے ایکشن لیتے ہوئے کم ووٹوں کے باوجود سینیٹر منتخب ہونیوالے سینیٹرز کو طلب کرلیا اور ویڈیو میں نظر آنیوالے ممبران اسمبلی کو نوٹسز جاری کردیئے۔
نوٹسز سینیٹرروبینہ خالد،بہرہ مندتنگی، دلاور خان اور مشتاق احمد خان کو بھیجے گئے، نوٹس میں پوچھا گیا ہے کہ ارکان وضاحت دیں پارٹی ووٹ نہ ہونے کے باوجود سینیٹر کیسے منتخب ہوئے؟
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 7 دن میں تحریری طور پر یا کمیٹی میں پیش ہو کرمؤقف دیں، سینیٹروضاحت کریں وہ ووٹوں کی خریدوفروخت میں ملوث تونہیں۔
یاد رہے دو روز قبل ایم پی ایز ویڈیو اسکینڈل پر قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا ، جس میں شیریں کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹرز کو بھی بلانے کا فیصلہ ہوا تھا ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پیپلز پارٹی کے روبینہ خالد اور بہرہ مند تنگی، مسلم لیگ ن کے دلاور خان، اور جماعت اسلامی کے مشتاق احمد خان بھی وضاحت دیں، پارٹی ووٹ نہ ہونے کے باوجود وہ سینیٹر کیسے منتخب ہوئے؟
خیال رہے وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ الیکشن 2018 میں ایم پی ایز کی ویڈیو کے معاملے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنائی تھی، ویڈیو میں کون کون ملوث ہے، کمیٹی اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے، جس کے بعد ملوث افراد کے خلاف فوجداری کارروائی کے امکانات سمیت کیسز نیب، ایف آئی اے ،اینٹی کرپشن بھجوانے پر تجاویز دے گی۔
واضح رہے کہ سال 2018 سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کے 20 ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق ویڈیو سامنے آئی تھی، ویڈیو میں اراکین اسمبلی کو نوٹ گنتے اور بیگ میں ڈالتے دیکھا جا سکتا تھا، یہ خرید و فروخت 20 فروری 2018 سے 2 مارچ کے دوران کی گئی تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے تحقیقات کے بعد ووٹ بیچنے والے 20 ارکان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔