سمندر پر تیرنے والا سائنسی شہر

0


ماہرین سائنسی تجربات کے لیے ایک دیوہیکل بحری جہاز تیار کرنے جارہے ہیں جو سمندر پر چلتا پھرتا سائنسی شہر ہوگا، یہ جہاز 3 فٹبال گراؤنڈز جتنا بڑا ہوگا۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین نے سائنسی تحقیقات کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ ایک دیو ہیکل بحری جہاز تیار کرنا شروع کردیا ہے جو سائز میں 3 فٹبال گراؤنڈز جتنا ہوگا۔

یہ جہاز سنہ 2025 میں لانچ کیا جائے گا، یہ 22 جدید ترین تجربہ گاہوں سے آرستہ ہوگا اور اس میں 400 افراد کے کام کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اگرچہ یہ سائنسی تحقیقاتی مشن جوہری توانائی پر کام کرے گا مگر اس سے کسی قسم کی تابکاری کے اخراج کا خطرہ نہیں ہوگا۔

اس جہاز کا نام ارتھ 300 رکھا گیا ہے جس کا مقصد زمین پر بڑے بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے سائنس اور ریسرچ کی کوششوں کو متحد کرنا ہے، جہاز کے مینو فیکچرر ایڈڈس یاٹ کے بانی سالس جیفرسن کے مطابق یہ جہاز تقریباً 160 سائنسی ضروریات کو پورا کرے گا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ جہاز گرین ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوگا جو سائنسی تحقیق کے شعبوں میں استعمال ہوتی ہے اور اس میں پگھلے ہوئے نمک ری ایکٹر کے ذریعہ توانائی حاصل کی جائے گی جو ایٹمی بجلی پیدا کرنے کی ایک قسم ہے۔

یہ پگھلے ہوئے فلورائڈ نمکیات کو بطور چلر استعمال کرے گا اور کم دباؤ پر بھی کام کرے گا۔

ماہرین کے مطابق یہ جہاز سمندر میں سائنس، ریسرچ اور ایجاد کے لیے ایک جدید ترین تکنیکی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ اسے 22 لیبارٹریوں اور روبوٹ سسٹم سے آراستہ کیا جانا ہے جو مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے سائنسی تحقیقات کو آگے بڑھائے گا۔

ارتھ 300 پروجیکٹ کے سی ای او آرون اولیویرا کا کہنا ہے کہ اس میں این ای ڈی پروجیکٹ کے تیار کردہ ڈیزائن کے ذریعہ حیرت انگیز فن تعمیر کا مظاہرہ کیا گیا ہے، یہ جہاز کروز، ریسرچ، ریسرچ ٹرپ اور لگژری یاٹ میں پائی جانے والی خصوصیات پیش کرے گا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ارتھ 300 ایک چلتا پھرتا سائنسی شہر ہوگا جس میں سائنسی تجربات کے لیے وسیع جگہ تیارکی گئی ہے۔

یہ جہاز ٹائی ٹینک سے بھی بڑا اور فٹ بال کے 3 گراؤنڈز جتنا ہوگا، اس کی تیاری پر کام جاری ہے اور سنہ 2025 میں اسے باقاعدہ سائنسی تحقیقاتی مشن کے لیے لانچ کردیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here