Todays News

’’سارے کیمرے باہر رکھیں مجھے 2 منٹ بات کرنی ہے‘‘ کشمالہ طارق کی پریس کانفرنس ختم ہونے کے بعد کی ویڈیو لیک ہوگئی‎


اسلام آباد ( آن لائن/مانیٹرنگ ڈیسک )گزشتہ روز وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کشمالہ طارق نے گزشتہ رات پیش آنے والے حادثہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خاوند اور بیٹے پر لگنے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔ اسلام آ باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئیکشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ قانون اپنا راستہ ضرور بنائے لیکن میڈیا ہم پر بے جا الزامات نہ لگائے۔ ہمارا کوئی قافلہ نہیں تھا،

صرف دو گاڑیاں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ رات ساڈھے دس بجے کے قریب ٹول پلازہ کراس کیا۔ دو گاڑیوں میں ہم لاہور سے آ رہے تھے ایک میں میرا خاوند اور میں جبکہ دوسری میں میرا بیٹا اور پولیس گارڈ تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم عمومی طور پر سو جاتے ہیں میرے خاوند کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی۔ جب زور سے جھٹکا لگا تو ہم آگے والی سیٹوں پر گر پڑے۔کشمالہ طارق نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار قیمتی جانیں چلی گئیں، میں نے ان کے لیے بہت دعائیں کیں۔ ہم بہت عجیب صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، ہم بھی اللہ کو پیارے ہو سکتے تھے۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ حادثہ کوئی پلان کرکے نہیں کرتا، کوئی تیار ہو کر اس کے لیے نہیں جاتا۔ بڑی تکلیف دہ بات ہے، وہ خاندان جس کا اتنا بڑا نقصان ہو گیا۔انہوں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس ان ماؤں کے ساتھ تعزیت کرنے کے الفاظ نہیں ہیں۔ میڈیا ہمارا ٹرائل کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میری وزیراعظم سے التجا ہے کہ وہ ایف ڈبلیو او سے فوٹیج لیں دیکھیں۔ جو چلے گئے، ان کی بھی اولاد ہے لیکن جو سچ ہے اس پر ضرور ایکشن لیں۔ کشمالہ طارق نے کہا ہیکہ ان کا بیٹا پچھلی گاڑی میں تھا، وہ اور ان کے شوہر ایک گاڑی میں تھے ، زبردستی سارا مدعا ان کے بیٹے پر ڈالا جارہاہے ، ڈرائیور سے گاڑی کنٹرول نہیں ہوئی ،یہ ایک خوفناک حادثہ تھا ، جو بچے جان سے گئے ان کیلیے دل بہت پریشان ہے۔ کشمالہ طارق نیکہاکہ ان کا بیٹا اور شوہر سب تھانے بھی گئے تھے، انصاف ہوگا لیکن ناحق کسی کے بچے کو نہ لپیٹیں، کشمالہ طارق نے کہاکہ وہ بالکل بھی نہیں بھاگے بلکہ ایمبولینس بھی خود بلائی تھی۔کشمالہ طارق نے بتایا کہ ’ہم کل لاہور سے شام 7 بجے کے قریب نکلے،ہم نیساڑھے10 بجیکے قریب ٹول پلازہ کراس کیا،ہم دو گاڑیوں میں سوار تھے، میں اور میرے شوہر ایک گاڑی میں تھے،کشمیر ہائی وے پر پہنچے تو ایک دم ہمیں جھٹکا لگا اورچوٹ لگی، ڈرائیور سے گاڑی کنٹرول نہیں ہوئی، خوفناک حادثہ تھا‘۔کشمالہ طارق نے مزید کہا کہ

’جو بچے حادثے میں جان سے گئے ان کے لییدل بہت پریشان ہے،ہم خود بچوں والےہیں، میرا بیٹا شوہرسب تھانے بھی گئے ، انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے، کشمالہ طارق نے کہا کہ میرے بیٹے کی تصویریں دکھائی جارہی ہیں جبکہ وہ پچھلی گاڑی میں سوار تھا،انصاف ہوگا لیکن ناحق کسی کے بچے کو نہ لپیٹیں، یہ بہت بڑا حادثہ تھا میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں، زبردستی سارا مدعا میرے بیٹے پر ڈالا جارہا ہے،

مِس رپورٹنگ نہ کریں جو سچ ہے وہ دکھائیں۔تاہم ان کی پریس کانفرنس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہےاس حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے ، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارف ایم وقار سوال اٹھایا ہے کہ ’’یہ کشمالہ طارق پریس کانفرنس ختم ہونے کے بعد کیوں کہہ رہی ہے کہ کیمرے بند کرکے باہر رکھو پھر 2منٹ بات کروں گی، ایسی کیا بات کرنی ہے جو کیمرے کے سامنے نہیں ہوسکتی؟۔ جبکہ صارفین کی جانب سے اس ویڈیو کے سامنے آنے پر وضاحت کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔

Exit mobile version