Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
رانا شمیم توہین عدالت کیس میں فرد جرم کا فیصلہ مؤخر
Abdul Rehman
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم توہین عدالت کیس میں فرد جرم کا فیصلہ مؤخر کرتے ہوئے تمام فریقین کو کاؤنٹر بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان راناشمیم کیخلاف توہین عدالت کیس پر سماعت ہوئی، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور میر شکیل
الرحمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید ،ایڈوکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی ، عامر غوری ،صحافی انصار عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ رانا شمیم نے درخواست میں کہا اصلی بیان حلفی پوتےنے بھیجناہے، درخواست کے مطابق بیان حلفی 3دن میں آتا ہے، جس پر عدالت نے کہا کسی کی ذاتی دستاویز شائع کرنا توقانون کی خلاف ورزی ہے۔
سیکریٹری پی ایف یوجےناصر زیدی نے کہا کہ تاخیر بہت تلخ ہےجو کچھ یہاں ہوا ہے یا ہورہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھے تاریخ سے نہیں اس کیس سےغرض ہے، میں یہاں کوئی سیاسی تقریر نہیں سنوں گا، میری عدالت پر سوال اٹھایا گیا میں اس کا ذمہ دار ہوں ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ آپ سب نےبھی توکوڑے کھائے وہ بھی توتلخ حقیقت ہے، صرف اتنا بتائیں کہ یہ خبر صحافتی قوانین کے خلاف ہے یانہیں۔
عدالت کو جمع کرائی گئی رانا شمیم کی درخواست اٹارنی جنرل کو دکھایا گیا، عدالت نے کہا رانا شمیم نے تحریری جواب میں کہا تھا کہ یہ ذاتی دستاویزات تھی، جس پر چیف جسٹس نے صحافی ناصرزیدی سے استفسار کیا کیا ذاتی دستاویزشائع ہوسکتی ہے ؟ بین الاقوامی سطح پر میڈیا کے قوانین موجود ہیں، تو صحافی ناصر زیدی کا کہنا تھا کہ صحافی کا کام یہ ہے کہ وہ ہمیشہ حقائق کو بیان کرے۔
اٹارنی جنرل نے رانا شمیم کا تحریری جواب عدالت کو پڑھ کر سنایا اور کہا رانا شمیم نے خود کہا میں میڈیا میں شائع نہیں کرنا چاہتا تھا، بیان حلفی میڈیا میں شائع کیسے ہوا رانا شمیم ہی خودبتا سکتےہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین پر فرد جرم عائد کی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ایک اخبار کی خبر نے عوام کے دلوں میں وہم پیدا کیا، چیف جسٹس انصار عباسی کی جھوٹی خبر نے سچ کو جھوٹا کر دیا، اب سچ جھوٹ ہوگیا اور عوام کوجھوٹ سچ لگنے لگا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس عالمی عدالت انصاف کےفیصلےپرعملدرآمدکاکیس ہے، رانا شمیم کہتےہیں کہ بیان حلفی کونوٹری پبلک منظرعام پر لایا، کیا ہم اٹارنی جنرل سے معاونت لیکر نوٹری پبلک کو نوٹس کریں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا صحافت میں آپ کسی کےایڈمنسٹریشن آف جسٹس میں مداخلت کرینگے؟ ایسا نہیں ہوتا کوئی 3سال بعد زندہ ہواورعدلیہ پرکوئی بھی بات کرے، آپ سمجھتے ہیں خبر ٹھیک ہے اچھا کیا توبین الاقوامی قوانین سےسمجھائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ بین الاقوامی صحافی کا نام دیں ،عدالتی معاون قرار دیکر رائے لیں گے، مجھے آپ پر اعتماد ہے آپ ہی عدالت کو مطمئن کریں، عدالت پرلوگوں کا بد اعتمادی آئے یہ برداشت نہیں کروں گا۔
آپ کہتے ہیں ایسا تو ہوتا آیا ہےتوواضح کردیں،یہ ہائیکورٹ ہے، مجھےقانون ،تاریخ سے بتائے اسلام آباد ہائیکورٹ کےججزکابتائیں، یہ ہائیکورٹ اوریہاں احتساب میراہوگا،سب کی ذمہ داری میری ہے، کوئی جج اسٹیک ہولڈر نہیں، تمام ججز احتساب کیلئے تیار ہیں۔
دوران سماعت راناشمیم چیف جسٹس ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوئے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا رانا شمیم آپ کے وکیل کہاں ہیں، جس پر رانا شمیم نے بتایا وکیل راستے میں ہیں ،پہنچنےوالے ہیں۔
چیف جسٹس نے انصار عباسی سے مکالمے میں کہا کہ نہ آپ اہم ہے اور نہ ہم، سب سے زیادہ یہاں کے عوام اور سائلین اہم ہیں، فردوس عاشق توہین عدالت کیس میں اپنے لئے اسٹینڈرڈ طے کئے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ انصار عباسی اور رانا شمیم کے بیانات میں واضح فرق ہے ،رانا شمیم کے بیان حلفی پر انصار عباسی کاؤنٹربیان حلفی جمع کرائیں، جس پر عدالت کا انصار عباسی سے کہنا تھا کہ آپ نے اورکچھ نہیں کرنا بس عدالت کو مطمئن کرناہے، مطمئن کریں خبر قانون کے مطابق ہے یا نہیں۔
اسلام آباد:عدالت کی انصار عباسی کو شائع شدہ خبر پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا آپ نے جو بھی بتانا ہے بیان حلفی جمع کرائیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کہ لوگوں کا اس عدالت پر اعتماد بحال ہو ،کسی خبر سے لوگوں کا عدالت پر اعتماد اٹھ جائےناقابل برداشت ہوگا۔
یف جسٹس نے ناصرزیدی سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا میری عدالت کا کوئی قصورہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورٹ رپورٹرز کے پروفیشنلزم کابھی حوالہ دیتے ہوئے کہا وکلا اور کورٹ رپورٹرز سے کچھ نہیں چھپا،انکوچیزوں کا پتہ ہے۔
عدالتی معاون ناصر زیدی نے عدالت کو درگزر کرنے کا عندیہ دیا ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج یہاں روک گیا توسلسلہ چلتارہےگا ،عوام بد اعتماد ہوں گے ، میرےخلاف پروپیگنڈا کیا گیا مگر میں نے کبھی پرواہ نہیں کی، یہاں میری ذات کانہیں میری عدالت کامعاملہ ہے۔
عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم توہین عدالت کیس میں فرد جرم کا فیصلہ مؤخر کردیا اور تمام فریقین کو کاؤنٹر بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئندہ سماعت تک راناشمیم کااصلی بیان حلفی عدالت پہنچ جائے گا۔
بعد ازاں اسلام آبادہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔
خیال رہے گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرون ملک جانے سے روکتے ہوئے توہین عدالت کیس میں پیر تک اصل بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔