وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے اسپيشل کورٹ کے سربراہ کے خلاف توہين آميز ريمارکس دينے پر پشاور ہائی کورٹ سے معافی مانگ لی۔
سال 2019 میں غداری کے مقدمے میں اسپیشل کورٹ کے سربراہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا جس پر شہزاد اکبر سمیت فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان نے تنقید کی تھی۔
جمعرات کو معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر پشاور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور عدالت میں غیر مشروط معافی مانگ لی۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ انکا مقصد عدالت پر تنقید کرنا نہیں تھا۔
شہزاد اکبر کے علاوہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے بھی عدالت سے معذرت کی۔
جسٹس روح الامین خان چمکنی اور جسٹس محمد ناصر محفوظ پر مشتمل بینچ نے کہا کہ ’’وزراء اور معاونین خصوصی کو عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے۔ جج نے کہا کہ ’’کوئی اپنی مرضی سے کچھ نہیں کہہ سکتا اور انہیں عدالت کے تقدس کا احترام کرنا چاہیئے‘‘۔
سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت میں کہا کہ معلوم نہیں مجھے کیوں فریق بنایا گیا ہے؟ جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ آپ ذمہ دار عہدے پر تھے اس لیے آپ اُن کو روک سکتے تھے۔
پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کو عدالت نہ آنے پر دوبارہ نوٹس جاری کر ديا۔
واضح رہے کہ 17 دسمبر 2019 کو اسپیشل کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔