Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114 بھارتی کسانوں کا 6 فروری کوملک بھر میں اہم شاہرایں بند کرنے کا اعلان احتجاجی کیمپوں میں کسان مودی کے پتلے اور ان کی حکومت کی علامتی چتائیں جلا رہے ہیں
نئی دہلی: بھارتی کسانوں نے 6 فروری کوملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے ملک کی تمام اہم شاہراﺅں کو بند کرنے کا اعلان کردیا ہے یہ اعلان مودی سرکار کی ہٹ دھرمی کے بعد کیا گیا ہے. بھارت کے متحدہ کسان فرنٹ کے مطابق ہم دنیا کو”سرکاری کسانوں“کی تعداد کے حوالے آگاہی دینا چاہتے ہیں کہ اصل کسان کون ہیں
جعلی سرکاری کسان بھارتی کسانوں کی نہیں بلکہ سرکار کے ساتھ مل کر عالمی کارپویشنزکی نمائندگی کررہے ہیں . بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کسانوں نے 6 فروری کو 12 سے 3 بجے کے درمیان چکا جام احتجاج میں بھارت کی تمام ہائی ویز کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے رپورٹ کے مطابق بھارتی کسانوں نے احتجاج کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مودی سرکار نے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے قریبی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل کر رکھی ہے تاکہ آزادی اظہار رائے کو قابو کرنے کی کوشش کی جا سکے . اسی طرح کسان راہنماﺅں ‘تنظیموں اور ان کے حامی صحافیوں‘انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی و سماجی راہنماﺅں کے ٹوئٹراکاﺅنٹس بھی مودی سرکار نے معطل کروادیئے ہیں دوسری جانب کسانوں کے احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے متعدد صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں. کسانوں نے مودی سرکار کی کسان دشمن قوانین کے خلاف دو ماہ سے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے بھارت میں کسانوں کے متنازع زرعی قوانین کو کالعدم قرار دینے کے لیے شروع کی گئی تحریک دن بدن زور پکڑتی جا رہی ہے. بھارت میں چند روز پہلے ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کے دوران کسانوں اور بھارتی حکام کے درمیان جھڑپوں کی صورت میں ایک شخص جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین سے خوراک کے بڑے خرید کنندہ افراد کو فائدہ جبکہ کسانوں کو نقصان ہو گا. بھارتی حکومت اور کسانوں کی یونینز کے درمیان اب تک 11 بار مذاکرات کی کوششیں ہو چکی ہیں لیکن تمام کوششیں ناکام رہیں بھارتی حکومت نے مذکورہ قوانین کو 18 ماہ تک نافذ کرنے کی پیشکش کی لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کرنے تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے.
ایک رپورٹ کے مطابق دہلی کی سرحدوں پر تین احتجاجی کیمپوں میں موجود ملک بھر سے آئے کسان سردی سے بچنے کے لیے وزیراعظم نریندرمودی کے پتلے اور ان کی حکومت کی علامتی چتائیں جلا کر نہ صرف گرمائش حاصل کرتے ہیں بلکہ اس طریقے سے وہ اپنا احتجاج بھی جاری رکھے ہوئے ہیں . ایک بھارتی جریدے نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر سرکار کی چتائیں جل رہی ہیں مگر حکمران طاقت کے نشے میں چور اپنے ہی لوگوں پر طاقت کا استعمال کررہے ہیں ‘مضمون نگار کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے اقدامات سے بھارت کے سیکولر جمہوری چہرے پر کالک مل دی ہے اور اب یہ ملک کو مزید تقسیم کرکے کمزور کرنے کے درپے ہیں .