اسلام آباد نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ ایک بات تو ہوئی ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر اور بلاول بھٹو ایک پیج پر آگئے ہیں ،وہ بھی چائے پلانے کی بات کرتے ہیں یہ بھی چائے پلانے کی بات کرتے ہیں۔پی ڈی ایم تحریک کےآغاز سے اب تک کسی ایک نقطے پر قائم نہیں رہی اور یہ تمام چیزیں پیپلز پارٹی کے مشورے پر واپس لی جارہی ہیں۔پیپلز پارٹی نے اس سسٹم کو تسلیم کرلیا ہے ،بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو بطور وزیراعظم تسلیم کرلیا ہے ۔
پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کے ساتھ ایک فرینڈلی اپوزیشن کے تعلقات رکھنا چاہ رہی ہے۔آصف زرداری پہلے دن سے ہی نواز شریف کے بیانئے سے خوش نہیں ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح نواز شریف نے کیا اس کا نقصان ہوا ہے کیونکہ اس ملک میں جب تحریکیں چلتی ہیں تو وہ چلتی نہیں چلائی جاتی ہیں اور حکومتیں گرتی نہیں گرائی جاتی ہیں۔ چلانے والے اور گرانے والے اس وقت اس موڈ میں نظر نہیں آتے۔پیپلز پارٹی کے اندر یہ بحث ہے کہ بعض فیصلے نواز شریف اور فضل الرحمن بالا بالا لے رہے ہیں۔پنڈی کی طرف مارچ کی جو اچانک بات آئی تھی اس سے پیپلز پارٹی پریشان ہوئی ان کے تحفظات تھے کہ یہ کس نے طے کرلیا۔اس کے بعد فوری طور پر پیپلز پارٹی نے اس کو درست کروایاکہ ہم پنڈی کی طرف نہیں اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔