اے آر وائی نیوز کی بندش، ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کیخلاف ملک گیر احتجاج

0


اے آر وائی نیوز کی بندش اور ادارے کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کیخلاف صحافتی تنظیموں کا ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔

اے آر وائی نیوز کی بندش اور ادارے کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کے خلاف صحافتی تنظیموں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جس میں صحافیوں کے علاوہ مختلف سیاسی تنظیموں، وکلا، سول سوسائٹی اور شہریوں کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔

کراچی میں اے آر وائی نیوز کی بندش اور عماد یوسف کی گرفتاری کیخلاف پریس کل پر احتجاج کیا گیا جس میں مختلف صحافتی تنظیموں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اس اقدام کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے چینل کی فوری بحالی اور ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

صدر لاہور پریس کلب نے کہا ہے کہ اے آر وائی نیوز کی بندش سیاسی قوتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ آزاد میڈیا ہی جمہوریت کی بقا کا ضامن ہے، سیاسی قوتیں، سول سوسائٹی اس بندش پر آواز اٹھائیں۔

پشاور میں بھی صحافتی تنظیموں نے احتجاج کیا گیا جس میں خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے شرکت کی۔ بیرسٹر یوسف نے کہا کہ اے آر وائی نیوز نے ہمیشہ حق،سچ کا ساتھ دیا ، بندش کا فیصلہ ظالمانہ ہے، امپورٹڈ حکومت کی صحافیوں کیخلاف کارروائی انتہائی افسوسناک ہے، فوری رہا کیا جائے۔ صدر پشاور پریس کلب کا کہنا تھا کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے چوتھے ستون پر حملہ آور ہے۔ حکومت نےاقدامات واپس نہ لئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کردیں گے۔

صدر پی ایف یو جے پروفیشنلز مظہر اقبال نے اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہیڈ آف نیوز اے آر وائی عماد یوسف کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔

اس کے علاوہ سکھر، گجرات، مظفر گڑھ، سجاول، میرپورخاص، سیالکوٹ، جھنگ، لورالائی، کبیر والا، کوٹ اسلام، چشتیاں، باغ آزاد کشمیر، نوابشاہ، مانسہرہ، سرگودھا، شکارپور، بٹگرام سمیت ملک کے دیگر شہروں میں پریس کلبوں اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، مذمتی اجلاس ہوئے جس میں حکومتی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کی نشریات کی فوری بحالی اور عماد یوسف کی رہائی کے مطالبات کیے گئے۔ پنجاب بار کونسل، لاہور ڈسٹرکٹ بار، حافظ آباد ڈسٹرکٹ بار، میلسی بار، انصاف لائرز فورم کی جانب سے بھی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here