پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کی پیشرفت کے جائزے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا ورچوئل اجلاس 22 سے 25 فروری کو ہوگا۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف پیشرفت رپورٹ ارسال کر چکا ہے۔
پاکستان 27 میں سے 21 نکات پر مکمل عمل کرچکا ہے اور مزید پر ٹھوس پیش رفت جاری ہے۔ باقی ماندہ 6 نکات پر 70 فیصد تک کام مکمل ہو چکا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 2سال میں ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر تیزی سے پیشرفت کی۔
واضح رہے کہ 4 ماہ قبل 23اکتوبر 2020 کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام فروری 2021ء تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر نمایاں پیش رفت کی۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سے ممنوعہ تنظیموں اور ان سے وابستہ افراد کیخلاف تحقیقات میں تیزی لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے این جی اوز کے فنڈز اکٹھا کرنے اور ان کی ترسیل روکنے پر بھی زور دیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاس فورس کے مطابق ممنوعہ تنظیموں اور افراد کے اثاثوں کو منجمد کیا جائے، دہشت گردوں کی مالی سروسز تک رسائی روکی جائے۔ عالمی ادارے نے قوانین پر عمل درآمد کیلئے پاکستانی وفاقی اور صوبائی حکام کے درمیان تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔