Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
‘ایف آئی اے نے شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کا ماسٹر مائنڈ قرار دے دیا’
Abdul Rehman
اسلام آباد : مشیرداخلہ و احتساب شہزاداکبر کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا، شوگر ملز کے غریب ملازمین کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے منتقل کیے۔
تفصیلات کے مطابق مشیرداخلہ و احتساب شہزاداکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بےنامی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ کیس کا چالان پیش کردیاگیا، کیس سابق وزیراعلیٰ اور ان کے خاندان کےخلاف تھا، کیس میں کچھ ملزمان باہر ہیں تاہم حتمی چالان جمع نہیں کرایا گیا۔
مشیرداخلہ و احتساب کا کہنا تھا کہ اس چالان میں جو چیزیں سامنے آئیں وہ حیران کن ہے، ہائی آفس میں بیٹھے لوگوں نے وہ کچھ کیا جس کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں ہے۔
شہزاداکبر نے بتایا کہ ٹرانزیکشن کی4ہزار300دستاویزہیں، شہبازشریف منی لانڈرنگ کےمرتکب پائے گئےہیں، ایف آئی اے چالان کے مطابق شہبازشریف منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کے ڈاکیومنٹس استعمال کرکےوارداتیں کی گئیں، اسحاق ڈار نے بے نامی اکاؤنٹس کھلوائے، 28 اکاؤنٹس کے ذریعے 16ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی،28 اکاؤنٹس اس وقت استعمال ہوئے جب شہبازشریف وزیراعلیٰ تھے۔
مشیرداخلہ نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کے چھوٹے ملازمین کے نام اکاؤنٹس کھلوائے گئے، اکاؤنٹس کھلوانے کےلیے ایک طریقہ کار ہوتا ہے، ملازمین کی تنخواہیں 5 ہزار سے30ہزار کےدرمیان تھیں، کم تنخواہ والےملازمین کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے آئے۔
شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے ایف آئی اے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا، ان اکاؤنٹس کی ٹرانزیکشن کاتعلق شوگرکےکاروبار سے نہیں، چپڑاسی گلزار احمد خان کے اکاؤنٹ کے اندر 5ملین کا چیک جمع ہوا، گلزاراحمدخان رمضان شوگرملز میں چپڑاسی تھے، ان کےاکاؤنٹ میں ایک ارب کی ٹرانزیکشن ہوئیں۔
انھوں نے بتایا کہ اگرپارٹی فنڈکےلیےپیسےدیےگئےتو گلزاراحمدکےاکاؤنٹ میں کیوں گئے؟، مسرور انور پیسے کیش نکلوا کر شہباز شریف اور حمزہ کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتا ہے، گلزاراحمدخان2015 میں فوت ہوا اس کے بعد 2017 تک چلتا رہا کسی نے نہیں پوچھا،اس اکاؤنٹ سے مسرور انور پیسے نکلواتا رہا۔
منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے مشیرداخلہ کا کہنا تھا کہ چپڑاسی گلزاراحمدخان کی تنخواہ 12ہزار 800روپے ماہانہ تھی، ان کےاکاؤنٹ ایک اعشاریہ 8 ارب روپے آئے جبکہ مسرورکےاکاؤنٹ سے 3اعشاریہ 7ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی ، مسرورکی ماہانہ تنخواہ 25ہزارروپے تھی۔
انھوں نے کہا کہ مسرور انورذاتی کیشئرتھاجو اکاؤنٹس سےپیسے نکلواتا تھا، اسی طرح ملازم ظفراقبال کےاکاؤنٹ میں 52کروڑروپے آئے۔
شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ ہمیں ان غریب ملازمین سےہمدردی ہے، ایف آئی اے نےتمام لوگوں سے تفتیش کی، مختلف دکانوں اور کاروبار کے نام پر16ارب روپے لیےگئے، ایف آئی اے نےان تمام لوگوں سے تفتیش کی، جن کےنام پررقم لی گئی تو ان کو اس کا پتا ہی نہیں تھا۔
مشیرداخلہ نے مزید کہا کہ جب ان کےاقتدارکاوقت پوراہواتو یہ تمام بے نامی اکاؤنٹس بند ہوگئے، جب تک اچھی تفتیش نہیں ہوگی اچھی پراسیکیوشن نہیں ہوگی، اچھی تفتیش کرنا اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چالان کےبعد کافی حد تک ذمہ داری عدالتوں پر چلی جاتی ہے، ماضی میں دیکھاگیاحکمرانوں نے تاخیری حربے استعمال کیے، مجرمان تاخیری حربے استعمال کرکے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
شہزاداکبر نے چیف جسٹس سے گزارش کی کہ ان مقدمات کی روز کی بنیادپرسماعت کریں، حکومت ان کیسز میں مکمل تعاون کرے گی، لوگوں جاننا چاہتے ہیں ان مقدمات میں ہے کیا، ان کیسز میں جوقصوروار ہو ان کو سزائیں ملنی چاہیے۔
مشیرداخلہ نے کہا چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ سے کیس کی روز کی بنیاد پرسماعت کی گزارش ہے، ان تمام مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان تمام کیسز کا تعلق بیرون ملک سے بھی ہے، ایک ملزم بیرون ملک بیٹھا ہے، شریف خاندان سےمتعلق 4کیسز ہیں۔
اسحاق ڈار کے حوالے سے شہزاداکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار کیس سے متعلق برطانیہ اور پاکستان کےدرمیان ایم اویوپردستخط ہوا، اسحاق ڈار نےبرطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے، برطانیہ قانون کےمطابق نہیں بتا سکتا ہمیں ذرائع سےمعلوم ہوا ہے۔
نواز شریف سے متعلق مشیرداخلہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کیس میں ہم نے برطانیہ سے درخواست کی ہے، نوازشریف کا کیس سب سے مختلف ہے، وہ ملزم نہیں بلکہ مجرم ہیں اور برطانیہ میں مجرم کو ویزٹ ویزے کی اجازت نہیں ملتی۔
انھوں نے بتایا کہ نوازشریف کے ویزے کی میعاد بھی ختم ہوگئی ہے، ان کا پاسپورٹ بھی ایکسپائر ہوچکا ہے، نوازشریف کے پاس پاسپورٹ حاصل کرنے کااختیار نہیں۔
شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ ٹریبونل میں نوازشریف سےمتعلق کیس زیرسماعت ہے، ٹریبونل میں سیکریٹری ہوم کے خلاف فیصلہ آیا تو نوازشریف کو برطانیہ چھوڑنا پڑے گا۔
مشیرداخلہ نے مزید کہا کہ نوازشریف کو پاکستان لانے کےلیے ایک بار کی خصوصی اجازت دی جائےگی، روزکی بنیاد پرسماعت کا مطالبہ پاکستان کی عوام کا ہے، عوام جاننا چاہتے ہیں ان مقدمات کا انجام کیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسا نظام کیوں نہیں بنا سکتے کہ مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں ہوجائے، پاکستا ن میں جس حساب سےآبادی بڑھی اس حساب سے عدالتیں نہیں بڑھیں، پاکستان میں کیسز کے جلد فیصلوں کے لیے کام کرنا ہوگا اور نظام کی بہتری کےلیے ہمیں اقدام اٹھانا ہوگا۔
کرپشن کے حوالے سے شہزاداکبر نے کہا کرپشن ختم نہیں ہوئی تو اس کے خلاف ہمیں جنگ کرنی ہوگی، ہمارامعاشرہ وہاں تک پہنچا کہتے تھے کھاتا ہےتولگاتا بھی ہے، کرپشن ہر شعبےمیں آچکی ہے،معاشرےکا برا حال ہوچکا ہے، کرپشن کےخلاف جنگ کرنی پڑےگی یہ اتنی جلدی ختم نہیں ہوگی۔
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نظام صحیح طریقے سے کام کرتاتوفیک اکاؤنٹس نہیں کھل سکتے تھے، نظام موجود ہے،معاملہ نظام کی ناکامی کا ہے، مثال قائم کرنے کےلیے سخت سزائیں دینی پڑیں گی۔
انھوں نے بتایا کہ نوازشریف علاج کے غرض سے گئے مگر علاج نہیں کروایا، نوازشریف نے پاسپورٹ کی درخواست کی جو مسترد کی گئی تھی، نوازشریف کے ویزے کی میعاد بھی ختم ہوگئی ہے، نوازشریف نے ویزے میں مزیدتوسیع نہ ملنے پر اپیل دائر کررکھی ہے۔