بلوچستان کے دور دراز جنوب مغربی صحرائی علاقے میں قدم بڑھاتا روشن نامی اونٹ ایسا سامان ڈھو رہا ہے، جو انمول ہے، اس پر ان بچوں کے لیے کتابیں لدی ہوئی ہیں جو کووڈ 19 کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول نہیں جا پا رہے۔
پاکستان میں گزشتہ سال مارچ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے اور گزشتہ ایک سال میں یہ بہت کم عرصے کے لیے ہی کھل پائے ہیں۔ ملک بھر میں 5 کروڑ اسکول جانے کی عمر رکھنے والے بچے اور یونیورسٹی کے طلبہ اب اپنے گھروں ہی میں پڑھنے پر مجبور ہیں۔ لیکن بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں گھر سے پڑھنا مشکل ہے کیونکہ یہاں کئی دیہات انٹرنیٹ تک رسائی نہیں رکھتے۔
یہی وجہ ہے کہ ایک ہائی اسکول پرنسپل رحیمہ جلال کو کیمل لائبریری پروجیکٹ کا خیال آیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے پچھلے سال اگست میں اس لائبریری کا آغاز کیا تھا کیونکہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کے علاقے اور ارد گرد کے دیہات کے بچے اسکول بند ہونے کے باوجود پڑھیں۔
Pakistan’s Camel Library project, founded by high school principal Raheema Jalal and her sister, brings books to children who can no longer go to school because of lockdowns https://t.co/quYHRxTnxl pic.twitter.com/wZFMzWqXT9
— Reuters (@Reuters) April 26, 2021