اسلام آباد پولیس کا ہائی کورٹ حملے پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

0


اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ حملے کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا جے آئی ٹی ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے ڈسٹرکٹ بارز سے معاونت لےاور جو لوگ واقعہ میں ملوث ہیں انہیں بھی فیئر ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ حملہ کے بعد وکلا کی پکڑ دھکڑ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

سماعت میں بتایا گیا کہ اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ حملہ معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا جو یہاں پر آئے تھے وہ سب وکیل تھے باہر سے کوئی نہیں تھا ، آدھے سے زائد کو میں جانتا ہوں، دونوں بار کے صدور کو کہا تھا کہ وہ یہاں آجائیں لیکن وہ نہیں آئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی بار کے صدور سے بات کرلیں ، وہ خود نشاندہی کریں گے، جو معاملے میں ملوث تھے آٹھ دس کے علاوہ دیگر کی نشاندہی بار کرے ، احتجاج کی ضرورت نہیں تھی عہدہ سنبھالنےسےاب تک کچہری کےلیےکام کررہاہوں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا وزیر اعظم نے حکم دیا ہے ضلعی عدالتوں کی منتقلی میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے ، سب کو پتہ ہے وہ کون لوگ تھے جنہوں نےیہاں حملہ کیا ، میں نےخط لکھا اب ریگولیٹر کی جانب دیکھ رہےہیں وہ کیاکرتےہیں، 70سال سے کچہری کے لیے کچھ نہیں ہوا ، موجودہ حکومت نے کچہری کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نےپی ایس ڈی پی سےکچہری منتقلی کےلیےفنڈکی منظوری دی ، کچہری منتقلی کاکام شروع ہونے والا ہے، ہم توقانون کا راستہ ہی اختیار کر سکتے ہیں ، موجودہ حکومت ڈسٹرکٹ کمپلیکس پر کام کر رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی کورٹ کمپلیکس تعمیرنہ ہونےپرآج وکلاڈی چوک کی طرف مارچ کررہےہیں، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہمیں ابھی وہیں سےآ رہا ہوں، سو سے ڈیڑھ سو وکیل وہاں موجود ہیں۔

جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ انہیں بتائیں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کاپلان منظور ہوچکا ہے، نہ صرف پلان منظور ہوگیا بلکہ کنسلٹنٹ بھی ہائر کر لیا گیا ہے، جلدہی جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر شروع ہوجائے گی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا چیف کمشنر اسلام آباد متعلقہ بارز کوتحریری طور پیش رفت سےآگاہ کریں، کوئی قانون سےبالا نہیں، 8فروری کا واقعہ ناقابل برداشت ہے، کسی معصوم یا بے گناہ وکیل کوہراساں نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے ڈسٹرکٹ بارز سے معاونت لے، بارز پہلے دن معاونت کرتیں تو بے گناہ وکلا کوہراساں کرنے کے واقعات نہ ہوتے، جو لوگ واقعہ میں ملوث ہیں انہیں بھی فیئر ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے۔

بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 15 فروری دن ساڑھے 10بجے تک ملتوی کردی گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here