Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Notice: fwrite(): Write of 215 bytes failed with errno=28 No space left on device in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-content/plugins/woocommerce/src/Internal/Admin/Logging/FileV2/File.php on line 456 ڈبل روٹی اور میکرونی کا امراض قلب سے کیا تعلق ہے؟
اوٹاوا: امریکی طبی محققین نے خبردار کیا ہے کہ سفید ڈبل روٹی اور پاستا (میکرونی) کی زیادتی امراض قلب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ وائٹ بریڈ (سفید ڈبل روٹی)، پاستا (میکرونی) اور دیگر خالص زرعی اجناس کے وافر استعمال سے سنگین خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مطالعے کے مطابق ان اشیا کے کھانے میں زیادتی جلد اموات کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ادھر یو ایس فُل گرین کونسل کا کہنا ہے کہ اناج کی صفائی کے نتیجے میں اناج میں سے ایک چوتھائی پروٹین زائل ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ نصف سے لے کر دو تہائی غذائی عناصر برباد ہو جاتے ہیں۔
میک ماسٹر یونی ورسٹی کے تحقیقی مطالعے میں 9 سال کے دوران میں دنیا کے 21 ممالک کے 1.37 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا، نتائج میں کہا گیا کہ جو لوگ ’خالص اجناس‘ (یعنی صاف کی ہوئی) کا بہ کثرت استعمال کرتے ہیں ان میں ’پوری اجناس‘ (بغیر صاف کی ہوئی) استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں دل کے دورے اور فالج کے حملے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
صاف کی ہوئی اجناس کی مصنوعات میں ڈبل روٹی، غلے کی اجناس، میٹھی اشیا اور پیسٹریز اہم ترین ہیں، اناج کو ’مکمل‘ اس وقت شمار کیا جاتا ہے جب وہ تین حقیقی اجزا یعنی بھوسی چھلکا، تخم اور جرثومہ پر مشتمل ہو، اگر ان میں سے کوئی ایک یا زیادہ اجزا نکال دیے جائیں تو یہ ’خالص‘ (یعنی چھنا ہوا) اناج بن جاتا ہے۔
ریسرچ میں دیکھا گیا کہ جن افراد نے ایک دن میں صاف اور چھنے ہوئے اناج کے 7 سے زیادہ ٹکڑے کھائے ان میں جلد اموات کا تناسب 27 فی صد بڑھ گیا، ان میں امراض قلب کا تناسب 33 فی صد اور فالج کے حملے کا امکان 47 فی صد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے ان نتائج کی بنیاد پر ہدایت کی ہے کہ چھنے ہوئے اناج کو دیگر دستیاب متبادل سے تبدیل کیا جائے، جن میں مکمل اناج (بغیر چھنا) مثلاً براؤن رائس اور جو شامل ہیں۔