کراچی: صوبہ سندھ کی تحصیل پنوں عاقل کے قریب رات گئے کراچی ایکسپریس کی نو بوگیاں ٹریک سے اترنے کے بعد الٹ گئیں جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق جب کہ 40 افراد زخمی ہوئے۔
خوفناک واقعے کے بعد ملکی میڈیا نے اس واقعے کی بھرپور کوریج کی تاہم اس دلخراش واقعے سے قبل بھی چار حادثات رونما ہوئے تھے۔
گذشتہ روز کا پہلا واقعہ لانڈھی اسٹیشن پر پیش آیا تھا، جہاں پشاور سے کراچی آنے والی رحمان بابا کا انجن جواب دے گیا، کراچی پہنچنے والے مسافر دو گھنٹے تک لانڈھی اسٹیشن پر ہی پھنسے رہے بعد ازاں متبادل انجن کی فراہمی کے بعد ٹرین کو کینٹ اسٹیشن روانہ کیا گیا۔
دوسرا حادثہ بھی کل ہی رونما ہوا، جہاں پاکستان ایکسپریس کی بوگی کینٹ اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر تین پر ڈی ریل ہوگئی، ریلوے حکام اس معاملے کو حل کررہے تھے کہ گرین لائن کی اے سی بوگی بھی کراچی کینٹ اسٹیشن پر ڈی ریل ہوگئی، دونوں حادثات میں کوئی مسافر یا ریل کا عمل زخمی نہیں ہوا۔
گذشتہ روز ہی راول پنڈی سےآنے والی گرین لائن کا انجن کوٹری کے قریب فیل ہوا، بعد ازاں ریلوے حکام نے متبادل انجن کی فراہمی کے بعد ٹرین کو کراچی کی جانب روانہ کیا۔
بعد ازاں رات گئے لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس اس وقت حادثے کا شکار ہوئی جب منڈو ڈیرو اور سانگی ریلوے اسٹیشن کے درمیان اس کی نو بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔