ناشتہ کرنے کا وقت مقرر نہیں؟ نئی تحقیق میں پریشان کن انکشاف

0


بے شمار طبی تحقیقوں میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت انسانی جسم اور دماغ کے لیے نہایت خطرناک ہے، یہ نہ صرف جسم کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ جسم کو کئی بیماریوں کا گھر بھی بنا دیتی ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ناشتے کا وقت بہت اہمیت رکھتا ہے، بالخصوص بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے اور انسولین کی مزاحمت کا خطرہ کم کرنے کے لیے اس کا وقت نہایت اہم ہے۔

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد صبح ساڑھے 8 بجے تک ناشتا کرلیتے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ صبح جلد ناشتا کرنے والے افراد کا بلڈ شوگر لیول کم ہوتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت بھی کم ہوتی ہے، انسولین کی مزاحمت اس وقت ہوتی ہے جب جسم انسولین کے حوالے سے درست ردعمل پیدا نہیں کرپاتا اور خلیات میں داخل ہونے والی گلوکوز کی مقدار کم ہوتی ہے۔

انسولین کی مزاحمت اور زیادہ بلڈ شوگر دونوں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس کی شرح میں اضافے کے باعث ضروری ہے کہ غذائی عادات پر غور کیا جائے تاکہ خطرات کو کم کیا جاسکے۔

اس تحقیق کے لیے محققین نے 10 ہزار سے زائد بالغ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو امریکا کے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سروے کا حصہ بنے تھے، ان افراد کو دن بھر میں کھانے کے مجموعی اوقات کے دوران جزو بدن بنانے کے حوالے سے 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو دن بھر کی غذا 10 گھنٹے میں کھانے کے عادی تھے، دوسرا 10 سے 13 اور تیسرا 13 گھنٹے سے زائد وقت میں غذا کے استعمال کرنے والے افراد پر مشتمل تھا۔

بعد ازاں ان کو مزید 6 چھوٹے گروپس میں تقسیم کیا گیا جن کی تشکیل غذا کے آغاز یعنی صبح ساڑھے 8 بجے سے پہلے یا بعد کی بنیاد ہر کی گئی۔

اس ڈیٹا کا تجزیہ کر کے تعین کرنے کی کوشش کی گئی کہ کھانے کے مخصوص اوقات کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت سے تعلق ہے یا نہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ دن بھر میں مجموعی غذا کے دورانیے سے کوئی نمایاں اثر مرتب نہیں ہوتا، تاہم صبح ساڑھے 8 بجے ناشتا کرنے والے افراد میں بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی مزاحمت کی شرح کم ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here