Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the eventin domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/todaysne/domains/todaysnews.pk/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
قاہرہ: مصر میں 3 ہزار سال قدیم ممی کے راز دریافت کرلیے گے، اس ممی کو 1881 میں دریافت کیا گیا تھا تاہم ابھی تک اسے کھولا نہیں گیا تھا۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرعون امنحتب اول کی ممی کی باقیات کا معمہ سائنس دانوں نے 33 سو برس بعد حل کرلیا ہے، انہوں نے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کی مدد سے مصر کے فرعون کا ایسا راز دریافت کرلیا جس پر اب تک پردہ پڑا ہوا تھا۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ فرعون امنحتب اول کی ممی کے پیٹ میں سونا بھرا ہوا ہے۔
آر ٹی کے مطابق امنحتب اول مصر میں فراعنہ کے 18 ویں خاندان کا دوسرا حکمران تھا، اس کی ہلاکت 1504 یا 1506 قبل مسیح میں ہوئی تھی، اس وقت اسے بڑی مشکل سے حنوط کر کے محفوظ کیا گیا تھا۔
انیسویں اور بیسویں صدی میں دریافت ہونے والی شاہی خاندان کی تمام ممیز کی چھان بین کی جا چکی ہے۔
امنحتب اول واحد فرعون ہے جس کی ممی ماہرین مصریات نے کبھی کھولنے کی کوشش نہیں کی۔ کہتے ہیں کہ امنحتب اول کی ممی کو نہ کھولنے کی وجہ کوئی خوف نہیں تھا بلکہ اس کی اصل وجہ یہ تھی کہ اس کی ممی نہایت خوبصورت انداز میں محفوظ اور پھولوں سے مزین تھی۔
خوبصورت مصنوعی چہرہ قیمتی پتھروں کی پرت سے آراستہ تھا۔
قاہرہ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے امنحتب اول کی ممی کے راز دریافت کرنے کے لیے تھری ڈی ایم آر آئی کی مدد سے کام لیا۔ انہوں نے ملبوس ممی کی اندرونی دنیا کو دریافت کرنے کے لیے تاریخ میں پہلی بار نیا طریقہ کار اختیار کیا۔
اس طریقہ کار کی بدولت سائنس دان یہ راز دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ امنحتب اول نامی فرعون نے 35 برس کی عمر پائی تھی۔
اس کی لمبائی 5 فٹ 7 انچ تھی، یہ بھی معلوم ہوا کہ اس زمانے میں ختنہ کا رواج تھا۔ یہ 3 ہزار برس پہلے کی بات ہے۔
امنحتب اول کا معمہ حل کرنے کی کوشش پہلی بار نہیں ہوئی، اس سے قبل اس کی ممی پر چڑھے ہوئے غلاف کھول کر اس کی نعش کی مرمت کی گئی تھی اور اسے اکیسویں خاندان کے کاہنوں نے گیارہویں صدی قبل مسیح ترمیم کے بعد دوبارہ دفن کیا تھا۔
امنحتب اول کو جنوبی مصر میں الدیر البحری میں دفن کیا گیا تھا جہاں سنہ 1881 میں ترمیم شدہ دیگر کئی شاہی ممیز دریافت ہوئی تھیں۔
قاہرہ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ریسرچ کر کے یہ بھی بتایا ہے کہ امنحتب اول کی کھوپڑی میں بھیجا اب تک موجود ہے، اسے حنوط کرتے وقت نکالا نہیں گیا تھا۔
یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے کیونکہ فراعنہ کی جدید ریاست کے بیشتر حکمرانوں کو حنوط کرتے وقت ان کی کھوپڑیوں سے بھیجا نکال لیا گیا تھا، ان میں توت عنخ آمون اور رعمسیس دوم جیسے فراعنہ بھی شامل ہیں۔